ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
آ کر مصافحہ کرنا چاہا ، میں نے کہا بندہ خدا نماز مقدم تھی یا مصافحہ ، کچھ نہیں کوئی اصول ہی نہیں اس پر مجھ کو بد خلق اور سخت کہا جاتا ہے اس کے تو یہ معنی ہوتے کہ ہم جس طرح چاہیں اس طرح رہو ہم جو کچھ چاہیں اس کے تابع رہوں نا ان کا غلام یا نوکر کہ ان کی اطاعت مجھ پر واجب ہے ۔ حضرت بدون روک ٹوک کے اصلاح قطعا غیر ممکن ہے یوں شاذ و نادر اگر کوئی شخص فہیم ہو یا سلیم الطبع ہو وہ اور بات ہے مگر وہ اس حکم میں ہوگا النادر کالمعدوم لیکن آج کل طبائع میں اکثر تو کجی ہی ہے اس لیے ضرورت ہے داروگیر محاسبہ بلکہ معاقبہ کی ۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جس کا پیر ترانہ ہو اس مرید کی اصلاح نہیں ہو سکتی ۔ حضرت مولانا نے ایک لفظ میں حقیقت کو ظاہر فرما دیا ، ان بزرگ کی رائے ہے جو مجسم اخلاق تھے ۔ حضرت مولانا رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ کو جب مرض میں بھی لوگوں نے چین نہ دی اور راحت نہ میسر ہوئی تب فرمایا کہ تھانہ بھون کے طرز کی ضرورت ہے بدون اس کے راحت نہیں ملے گی ۔ حضرت مولانا دیوبندی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس لوگ آتے جو متکبر ہوتا فرماتے کہ اس کا علاج تھانہ بھون میں ہو گا ایسوں کو وہیں پہنچانا چاہیے یہ تو زندوں کے فیصلے ہیں اور سنئے مولوی ظفر احمد نے حضرت حاجی صاحب کو خواب میں دیکھا ، عرض کیا کہ حضرت میرے لیے دعا فرما دیجئے کہ میں صاحب نسبت ہو جاؤں ، حضرت کے جواب میں یہ الفاظ ہیں کہ صاحب نسبت تو تم ہو مگر اصلاح کی ضرورت ہے اور اصلاح کراؤ اپنے ماموں سے ، میں مراد ہوں ۔ مولوی ظفر احمد صاحب ، مولانا خلیل احمد صاحب سے بیعت ہیں اس کے بعد تعلیم کے لیے مجھ سے رجوع کیا ۔ اب فرمائیے اتنے فیصلے سن لینے کے بعد اہل الرائے کی کیا رائے ہے اور اگر کچھ شبہ تھا بھی مجھ کو اپنے اس طریق اصلاح پر وہ رسالہ آداب الشیخ و المرید مصنف امام محی الدین ابن عربی کو دیکھ کر جاتا رہا جس قدر اس میں شیخ اور مرید کے اصول اور قواعد لکھے ہیں اتنے تو میرے ہاں بھی نہیں ۔ یہ رسالہ دیکھنے کے بعد پھر میرے طریق اصلاح پر انشاء اللہ کوئی شبہ باقی نہیں رہ سکتا ۔ ساری خرابی بے فکری سے ہوتی ہے ( ملفوظ 189 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ طریقہ سے ہر