ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
چارے نیچری نے تو آپس کے یعنی مسلمانوں کے افتراق کو شرک سے بدتر بتلایا تھا اور یہاں پر تو اسلام اور کفر کے افتراق کو کفر سے بدتر سمجھ کر اسلام و کفر کے اتحاد پر اسلام کو اور احکام اسلام کو قربان کرنا چاہتے ہیں ۔ حق تعالی رحم فرمائیں اور فہم سلیم اور عقل کامل عطا فرمائیں ۔ دکاندار پیروں کا حال ( ملفوظ 76 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ تو دکاندار پیروں کی من گھڑت ہے کہ بدون بیعت کے خاص اسرار نہ بتائیں گے وہ اسرار ہی کون سے ہیں جس کو وہ نہ بتائیں گے اجی جن اسرار کی ضرورت تھی ان کو تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے پہاڑوں پر منبروں پر چڑھ کر علی الاعلان بیان کر دیا ، باقی ان سے الگ وہ اسرار ہی کب ہیں جن کو وہ بدون بیعت کے نہیں بتلاتے ، ہاں اشرار ہیں جن کی بدولت لوگوں کو جال میں پھنسانا چاہتے ہیں ان کو بے شک نہیں بتلا سکتے مگر وہ ایسی چیزیں ہیں کہ وہ ان کو بعد بیعت بھی نہیں بتلا سکتے کیونکہ اپنے عیوب پر دوسروں کو کون مطلع کیا کرتا ہے تو آج کل کے رسمی پیر اور مشائخ اسی لیے خفا ہیں کہ میں نے ان کے یہ اسرار کھول دیئے کہ یہ لوگ ایسی ہی باتیں بناتے رہتے ہیں باقی کوئی تعلیم نہیں تلقین نہیں اور تعلیم اور تلقین ہو کہاں سے اکثر جاہل ہوتے ہیں ، یوں ہی اڑنگ بڑنگ ہانکتے رہتے ہیں ۔ بس ان کے یہاں تو داخل سلسلہ ہو جانا کافی ہے آگے بے فکری ہاں لوگوں کو پھندے میں پھانسنے کی تدبیریں بہت خوب یاد ہیں ۔ ایک پیر کا واقعہ ہے کہ ایک ریاست میں جاکر یہ حرکت کی کہ اپنے ایجنٹوں کی سازش سے ایک زندہ شخص کا مصنوعی جنازہ بنا کر اور اس کو ایک شاہراہ پر رکھ کر نماز کے بہانہ سے بلوائے گئے جنازہ پر کھڑے ہو کر کہا " قم باذن اللہ " وہ کھڑا ہو گیا ، بس پھر کیا تھا شہرت ہو گئی ، بزرگی کا ڈنکا بج گیا ، راجہ اس ریاست کا بڑا ہوشیار تھا ، اس نے کہا کہ پیر صاحب کو یہاں لاؤ ، پیر صاحب سمجھے کہ راجہ بھی معتقد ہو گیا ، اس کے لیے تو یہ تدبیر کی ہی تھی ، پہنچے خوش ہوتے ہوئے اس نے کہا کہ فوج میں لوگ مرتے ہیں جس کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچتا ہے کیونکہ پھر ایسے مشاق نہیں ملتے آپ یہیں رہیں ان کو زندہ کیا کریں ،