ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ایسے ہی امراء سے انقباض ہوتا ہے نفرت نہیں ہوتی میں جب کسی امیر کے پاس بیٹھتا ہوں تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کسی کو پنجرے میں بند کر دیا اور آج کل کے امراء تو اکثر متکبر ہوتے ہیں اور اہل دین کو نظر حقارت سے دیکھتے ہیں میں تو ہمیشہ علماء کو خصوص اہل مدارس کو مشورہ دیتا ہوں کہ ان سے چندہ نہ مانگو مگر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ مدرسہ کا کام بدون چندہ چل نہیں سکتا میں کہتا ہوں کہ کوئی خاص حد مدرسہ کی واجب یا فرض ہے اس مقدار تک تو مدرسہ ہے ورنہ نہیں جب یہ نہیں تو قلیل آمدنی میں مدرسہ مختصر رکھو دوسرے جیسے مدرسہ آپ کے نزدیک ضروری چیز ہے ایسے ہی دین کی وقعت اور عظمت کی حفاظت بھی تو اس سے زیادہ ضروری ہونا چاہیے پھر مدرسہ کا کام تو غرباء سے بھی چل سکتا ہے چندہ غریبوں سے کر لو امیروں سے ہر گز نہ کرو مگر مصیبت تو یہ ہے کہ امیرانہ پیمانہ غریبوں کے چندہ سے کیسے کام چلے مگر اس کی بھی ایک صورت ہے وہ یہ کہ غرباء کی زیادہ تعداد وصول کرے مثلا ایک امیر سو روپیہ تنہا دیتا ہے وہ سو روپیہ سو غرباء سے لے لو نہ ہو سکے دو سو سے وصول کر لو باقی یہ خیال کہ کام نہ چلے گا محض خیال ہی خیال ہے خلوص کا کام نہیں رکا کرتا مگر ہر حال میں متکبر امراء کو تو منہ ہی نہ لگانا چاہئے مجھ کو تو علماء کے اس متعارف طرز سے دلی نفرت ہے مگر آج کل مدارس میں منجملہ اور کمالات کے ایک یہ بات بھی کمال میں داخل ہے کہ کسی مالدار دنیادار کو مسخر کر کے لایا جائے اس کا بھی نتیجہ سن لیجئے آنولہ کے ایک تاجر رئیس کو ایک مولوی صاحب مدرسہ دیوبند میں پھانس کر لائے اتفاق سے ان کے زمانہ قیام میں میں بھی دیوبند گیا ہوا تھا انہوں نے مہتمم صاحب کے واسطہ سے میرا بیان سننے کی خواہش کی مہتمم صاحب کے اصرار پر میں نے وعظ کہنا منظور کر لیا ہم لوگوں کا بیان ایک ہی ہوتا ہے ایک ہی سبق یاد ہے کہ اللہ سے تعلق پیدا کرو دنیا سے تعلق گھٹاؤ یہ وعظ ان رئیس صاحب نے سن کر کہا کہ میں ایسے مدرسہ کی خدمت نہیں کرنا چاہتا جس میں دنیا کے چھوڑ دینے کی تعلیم دی جاتی ہو باوجود اس کے کہ میں نے یہ بھی بیان کر دیا تھا کہ کسب دنیا مذموم نہیں ہے ، حب دنیا مذموم ہے کیونکہ کسب دنیا اور چیز ہے حب دنیا اور چیز ہے مگر اس تفصیل پر بھی خوش نہ ہوئے اور یہ کہا کہ مال دنیا کی مذمت کی جاتی ہے حالانکہ مال وہ چیز ہے کہ ہم داڑھی منڈے ہیں فاسق فاجر ہیں مگر اس کی بدولت بڑے بڑے علماء ہمارا احترام کرتے ہیں تعظیم