ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
دباتے اور دھمکاتے ہیں ۔ اب بیچاری کے پاس کوئی ذریعہ بظاہر نہیں رہا بجز اس کے کہ وہ خدا سے فریاد کرے اور کوسا کرے اور واقعی وہ کوسنا کوس نہ دو کوس اس قدر قریب ہوتا ہے کہ فورا قبول ہوتا ہے ، مظلوم کی آہ حق سبحانہ تعالی بہت قبول فرماتے ہیں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ عورتیں تو خود ہی گھر کے اس قدر کام کرتی ہیں اور مشقتیں اٹھاتی ہیں کہ کسی وقت چین سے نہیں بیٹھتیں تو وہ خود ہی اپنی راحت نہیں چاہتیں ۔ فرمایا ان کا ایسا کرنا ان کی ذاتی مصلحت ہے وہ یہ ہے کہ اس سے ان کی تندرستی ٹھیک رہتی ہے ، مثلا کھانا پکانا ہے ، پیسنا ہے ، کوٹنا ہے ، خود ہمارے گھروں میں سب کام اپنا اپنے ہاتھ سے کرتی ہیں ۔ حتی کہ اگر ضرورت ہو تو سیر دو سیر پیس بھی لیتی ہیں ۔ سو وہ اگر اپنی رائے اور مصلحت سے مشقت اختیار کریں ۔ یہ دوسری بات ہے مگر ان پر ظلم کی راہ سے مشقت ڈالنا نہایت بے رحمی اور بے مروتی کی بات ہے ۔ فرمایا کہ ان بی بی کے خاوند نے ایک مرتبہ مجھ سے خود شکایت کی تھی کہ یہ وظیفہ وظائف میں رہتی ہیں ۔ میری خدمت کی پروا نہیں کرتیں ، بندہ خدا ایسی کون سی خدمات ہیں جو بغیر وظائف ترک کیے ہوئے نہیں ہو سکتیں ، مرد کی خدمات ہی کیا ہیں چند محدود خدمات یہ دوسری بات ہے کہ خدمات کا باب اس قدر وسیع کر دیا جائے جن کا پورا کرنا ہی بے چاری پر دو بھر ہو جائے پھر فرمایا کہ ایک مقولہ مشہور ہے کہ مرد ساٹھا پاٹھا اور عورت بیسی کھیسی سو عورت کے اعضاء کا جلد ضعیف ہو جانا اس کا سبب بھی زیادہ یہی ہے کہ اس پر ہر وقت غم اور رنج کا ہجوم رہتا ہے ۔ سینکڑوں افکار گھیرے رہتے ہیں امور خانہ داری کا انتظام بے چاری کے ذمہ ڈال کر مرد صاحب بے فکر ہو جاتے ہیں وہ غریب کھپتی ہے مرتی ہے اگر یہ حضرت دو روز بھی انتظام کر کے دکھا دیں ہم تو اس وقت ان کو مرد سمجھیں باوجود ان سب باتوں کے کمال یہ ہے کہ اپنی زبان سے اظہار بھی نہیں کرتی کہ مجھ پر کیا گزر رہی ہے یہ سبب ہے عورت کے جلد ضعیف ہو جانے کا ۔ یہاں پر بعض عورتیں عیش اور راحت میں ہیں اور عمر ان کی تقریبا چالیس پینتالیس برس کی کم و بیش مگر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ابھی سال دو سال کی بیاہی ہوئی آئی ہیں اور ان کو کوئی پچیس برس کی عمر سے زائد نہیں بتلا سکتا تو بیوی کو عیش و آرام میں رکھنے میں ایک یہ بھی بڑی حکمت ہے کہ وہ تندرست رہے گی ، ضعیفی کا اثر جلد نہ ہو گا دراز مدت تک ان کے کام