گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
وظیفہ بتادیں ۔ اگر ان سے کہوں کہ میں نے بیس سال انتہائی محنت اور ریاضتوں کے بعد ایک ایسا اسمِ اعظم کلمہ تلاش کیا ہے کہ اگر کوئی اسے پڑھ لے تو اس کی مرادیں پوری ہوں گی، تو میری بات مان ضرور مان لیں گے۔ ارے بھائی! میری کیا حیثیت؟ کیا اوقات؟ میں آپ کو قبولیتِ دعا کا ایسا وظیفہ بتا رہا ہوں جس کو خود نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے۔ اگر ساری اُمت سارا وقت اللہ کی عبادت اور ریاضت میں گزار کر ایک گھڑی یا ایک لمحہ قبولیتِ دعا کا تلاش کرلے، گو وہ ٹھیک بھی ہو۔ تب بھی نبی کریمﷺ کی بات کا درجہ سب سے بلند ہے۔ حدیث سنیے! حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رات کا جب ایک تہائی حصہ گزر جاتا ہے، یا دو تہائی حصہ باقی رہتا ہے تو اللہ ربّ العزّت آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں (اس کی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں ) اور اعلان فرماتے ہیں کہ کوئی ہے مانگنے والا جسے دیا جائے؟ کوئی ہے پکارنے والا جس کی پکار کو قبول کیا جائے؟ کوئی ہے گناہوں کی معافی چاہنے والا جسے معاف کر دیا جائے۔(صحیح مسلم: 758)سبحان اللہ! معاملہ کتنا آسان ہوگیا۔ جب اللہ پاک کہہ رہے ہیں کہ میں دوں گا، تو کیا نہیں عنایت فرمائیں گے؟ ہم جب کسی بچے کو کہتے ہیں کہ اِدھر آئو میرے پاس! میں یہ ٹافی تمہیں دیتا ہوں ۔ اور بچہ کہے کہ مجھے آپ پر یقین نہیں کہ آپ دیں گے کہ نہیں دیں گے۔ آپ کو کیسا لگے گا؟ بُرا لگے گا، غصہ آئے گا کہ جب میں کہہ رہا ہوں کہ دوں گا، تو کیا نہیں دوں گا۔ جبکہ ہماری تو حیثیت اور حال کچھ بھی نہیں ہے۔ جب اللہ ربّ العزّت کہہ رہے ہیں کہ کوئی ہے کہ میں اس کو دوں ؟ تو اللہ بڑے غفورٌ رّحیم ہیں ۔ وہ تو _