گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ چراغ جلاسکوں ۔ بعض اوقات چاند بھی نہیں ہوتا، لیکن گزارے کے لیے پھر بھی کام کرنا پڑتا ہے، تو ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ بادشاہ کی سواری گزری اور کافی دیر تک وہاں پر روشنی رہی۔ اس سرکاری روشنی میں میں نے ساری رات کام کیا۔ کیا وہ روشنی میرے لیے استعمال کرنا جائز تھی؟ کیوں کہ اس روشنی کی قیمت میں نے ادا نہیں کی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی نے جواب دیا کہ جائز نہیں ہے، تم اتنی رقم صدقہ کردو۔ وہ عورت مسئلہ پوچھ کر چلی گئی۔اس وقت امام صاحب کے بیٹے بھی موجود تھے۔ کہنے لگے کہ ابا جان! آپ نے ان کو اتنا مشکل فتویٰ کیوں دیا؟ گنجائش تو تھی کہ سرکاری مال استعمال کرسکتے ہیں ۔ اس پر امام صاحب نے جواب دیا کہ جس تقویٰ کے معیار سے اس نے یہ بات پوچھی تھی، اس لحاظ سے اس کو یہی جواب دینا چاہیے تھا کہ وہ اس مال کو صدقہ کر دے۔ امام صاحب نے پھر اپنے بیٹے کو بھیجا کہ جاؤ! دیکھو کہ کس گھر سے آئی ہے۔ تفتیش پر معلوم ہوا کہ وہ عورت ایک بہت بڑے اللہ والے کی رشتے دار تھی۔ معلوم ہوا کہ صرف تاجر ہی نہیں ، بلکہ تمام شعبے کے لوگ اگر حلال طریقے سے اپنا کاروبار کریں تو زندگی میں برکتیں ہی برکتیں دیکھیں گے۔ آج کتنے ایسے لوگ ہیں ، یقین کریں کہ وہ قیمتی سے قیمتی بستر خریدسکتے ہیں ، مگر نیند سے محروم رہتے ہیں ، سکون سے محروم رہتے ہیں ۔میرے بھائیو! سکون کی گولی حلال ہی میں ہے، اس کے علاوہ سکون کہیں نہیں ہے۔ جب تک ہم اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھک نہیں جاتے، تب تک ہمیں سکون نہیں آئے گا۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ وَاٰخِرُ دَعَوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ._