گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہے، یا کوئی اور مسئلہ ہے۔ اور ماں باپ کے ساتھ رہنا ہے، بہت ہی اچھی بات ہے، ٹھیک ہے۔ اس کا کیا طریقہ ہے؟ فرمایا کہ بیوی کو ایک ایسا کمرہ دینا ضروری ہے جس میں بیوی اور اس کے شوہر کے علاوہ کسی کا عمل دخل نہ ہو۔ وہ آزادی کے ساتھ وہاں رہ سکتی ہو۔ پردے کے ساتھ، آزادی کے ساتھ وہاں رہ سکتی ہو۔ کسی دوسرے کا کوئی عمل دخل اس جگہ میں ، اس کمرے میں نہ ہو۔ یہ بھی ذمہ داری ہے۔ (فتاویٰ شامی: 600/2)اور بعض مائیں ایسی بھی ہیں لڑکوں کی کہ باقاعدہ اپنے بیٹوں کو اپنے ساتھ سلاتی ہیں ، اور اپنی بہو سے کہتی ہیں کہ تو الگ سو۔ سوچنے کی بات ہے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔ ایسے بہت سارے معالات اس وقت معاشرے میں ہو رہے ہیں ۔اسی طرح علماء نے لکھا کہ قریبی رشتے داروں میں اگر کوئی معذور ہو جیسے بہن اپاہج ہوگئی، یا بیمار ہوگئی، یا ایسے رشتے دار مثلاً بھتیجی، بھانجی وغیرہ ہے، اور اس کے والدین نہ ہوں ، یا اتنے غریب ہوں کہ گنجائش نہ ہو تو خرچ کے اعتبار سے اُن سب کی ذمہ داری بھی اس مرد پر آتی ہے۔ (فتاویٰ شامی)یہ کہہ کر فارغ نہیں ہوسکتا کہ میری بیوی بچے ہیں ، اس کے بعد اور کسی کی ذمہ داری نہیں ۔ علماء نے تفصیل لکھی ہے کہ اگر قریبی رشتہ دار نہ ہوں ، دور کے رشتے دار ہوں ۔ اور دور کے رشتے دار ایسے ہوں کہ معذور ہوں ، اخراجات پورے نہ کرسکتے ہوں تو تب بھی یہ اس کی ذمہ داری میں آتے ہیں ۔ ان باتوں کو ہم سمجھیں اور کوشش کریں کہ کبھی بھی کسی کی حق تلفی نہ ہو کہ قیامت کے دن سب سے پہلے پوچھ گچھ ہی یہ ہونی ہے کہ بیوی بچوں کا خرچہ کیسے کیا تھا؟ ضروریات پوری کی تھیں کہ نہیں کی تھیں ؟ اور دوسرا یہ کہ ضروریات پوری کرنے کے علاوہ فضول خرچی بھی نہیں کرنی۔ ایسی چیزیں بھی نہیں لاکر _