احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۶… ’’چہارم قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا۔ کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرئیل ملتا ہے اور باب نزول جبرئیل یہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول تو آوے مگر سلسلۂ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱) ۷… ’’آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا قائل اور یقین کامل سے جانتا ہوں اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (حمامۃ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۱۹۹،۲۰۰) ۸… ’’اور اﷲتعالیٰ نے نبیوں کو ہمارے رسول کے ساتھ ختم کر دیا اور وحی نبوت منقطع ہوگئی۔‘‘ (تحفہ بغداد ص۷، خزائن ج۷ ص۹) ۹… ’’اﷲتعالیٰ کو یہ شایاں نہیں کہ خاتم النبیین کے بعد نبی بھیجے اور نہیں شایاں اس کو کہ سلسلہ نبوت کو دوبارہ ازسر نو شروع کر دے۔ بعد اس کے اسے قطع کر چکا ہے اور بعض احکام قرآن کو منسوخ کردے یا ان پر بڑھادے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۷۷، خزائن ج۵ ص۳۷۷) ۱۰… ’’اور نبوت بعد نبی کریم کے منقطع ہو گئی ہے اور نہیں ہے کوئی کتاب بعد فرقان کے اور وہ پہلے سب صحیفوں سے بہتر ہے اور نہیں کوئی شریعت بعد شریعت محمدیہ کے۔‘‘ (ضمیمہ حقیقت الوحی ص۶۴، خزائن ج۲۲ ص۶۸۹) میں ختم نبوت کے معنی دیکھو شاید صراط مستقیم نصیب ہو۔ یہ چند اقوال جناب مرزاقادیانی طالبان حق کے واسطے کافی ہیں اور محمودی عقائد کے ابطال کے واسطے شافی ہیں۔ نوٹ: مرزاقادیانی کی تحریرات وعقائد، تاویلات، استعارات، سب متضاد متناقض مخالف کتاب اﷲ وسنت ہیں۔ آپ کے لٹریچر سے ایک محقق انسان کوئی نتیجہ اخذ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی روحانیت حاصل کر سکتا ہے۔ بلکہ ایک گمراہی دگورکھ دھندے میں پڑ کر اپنا اسلام اور ایمان خارج کر بیٹھتا ہے۔ مرزاقادیانی نے اپنے عقائد کے مختلف رنگ بدلے، مجدد، ملہم، مہدی، مسیح موعود، بروزی وظلی نبی، حقیقی نبی بنتے گئے۔ کبھی خدا کا ہمسر، کبھی خدا کا باپ، کبھی خدا کا بیٹا، کبھی خدا کا محبوب، آخر سب چھوڑ کر کرشن اوتار کا دعویٰ کر دیا۔ مرزاقادیانی کی ہر ایک تحریر میں اختلاف عظیم ہے۔ ان کے عقائد وتعلیات کے دیکھنے سے ان کے اسلام اور ایمان پر کافی روشنی پڑ سکتی ہے۔ جو آیات الوہیت نبوت وامامت وغیرہ کے قرآن شریف میں ہیں۔ وہی دعاوی