احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کہلاتا ہے۔ کیونکہ بعثت نبوت سے پیشتر عرب تو کیا تمام دنیا میں جہالت، بطالت، شرک وظلم کی تاریکی چھائی ہوئی تھی۔ یورپ میں غلامی کا عام رواج تھا۔ فسق وفجور کا بازار گرم۔ تمام دین ودنیاوی اختیارات پوپ اعظم کے ہاتھ میں تھے۔ وہ معبود خلائق بنے ہوئے تھے۔ ایشیائ، ایران وہند میں بت پرستی، شرک، دختر کشی، آتش پرستی اور زناکاری کا بازار گرم تھا۔ مندروں وشوالوں میں عورتوں کی ننگی تصویریں نظر آتی تھیں۔ مخلوق پرستی وعناصر پرستی، دیوی، دیوتا پرستی، درخت پرستی غرض تینتیس کروڑ دیوتا کی پوجا ہورہی تھی۔ ہند میں اب تک گائے کا پیشاب اور برگیں بھی پوتر،پاک گنا جاتا ہے اور گاؤ کو ماتا کہہ کر پوجا جاتا ہے۔ عرب کے اعراب کا فحش، شعرد، شاعری، بت پرستی واوہام پرستی، زنا، جوابازی، تیروں پر فال بازی، قماربازی، سود خوری، لڑکیوں کوخریدکر لونڈی بنانا، نچوانا، گانا سکھانا، ان کے خرچے کھانا، رہزنی، قتل، غارت گری اور خونریزی کرنا باہمی جنگ وجدل کرنا ایک عام مشغلہ تھا۔ ۲… مردہ کی قبر پر اس کے اونٹ کو باندھ دیتے تھے۔ حتیٰ کہ وہ غریب جانور بھوک وپیاس سے ہلاک ہو جاتا۔ قحط سالی میں گائے کی دم میں گھاس وکانٹے باندھ کر اس کو آگ لگا کر پہاڑوں میں چھوڑ دیتے تھے تاکہ بارش ہو۔ یہ مینہ برسانے کے واسطے ان کا ٹوٹکہ تھا۔ ۳… عورتیں شرم وننگ وناموس خاندان کے واسطے دودھیلی اونٹنی، گائے، بھیڑ، بکری کا دودھ نہیں دوہتی تھیں۔ ۴… خانہ کعبہ کے اندر تین سو ساٹھ بت تھے اور پیغمبروں کی تصاویر دیواروں پر تھیں۔ یہ لوگ برہنہ ہوکر بیت اﷲ شریف کا طواف کرتے تھے۔ ہر ایک قبیلہ کا جدا جدا بت تھا۔ بت پرستی عام تھی اور ان بتوں پر ہر قسم کی قربانی چڑھائی جاتی تھی۔ سفرکی آمدورفت کے وقت ان کو چومتے تھے۔ لات،منات، ود، سواع، یغوث، ہبل، عزی، یعوق، اساف، نائلہ، بتوں کے نام تھے۔ ۵… فاسق، زندیق، صابی، مشرق، یہودی، عیسائی، دہریہ، آتش پرست سب قوم کے لوگ تھے۔ ۶… عورتوں پر سخت ظلم ہوتا تھا۔ بات بات میں ظہار تھا۔ ان کے حقوق سلب کئے جاتے تھے۔ شوہر کے مرنے کے بعد سوتیلا بیٹا اس پر چادر ڈال دیتا تھا۔ ایام حیض میں عورت گھر سے علیحدہ رہتی اور نجس شمار ہوتی۔ لڑکیاں زندہ دفن کی جاتی تھیں۔ کیونکہ وہ خاندان کے واسطے باعث شرم وننگ تھیں۔