احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
جو کچھ میں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا۔ (انجیل یوحنا باب۱۴ آیت۲۵،۲۶) ب… اس کے بعد میں تم سے بہت سی باتیں نہ کروںگا۔ کیونکہ دنیا کا سردار آتاہے اور مجھ میں اس کا کچھ نہیں۔ (انجیل یوحنا باب۱۴ آیت۳۰ ص۲۰۵ سن۱۹۰۸ئ) ج… مگر اب تو انہوں نے مجھے اور میرے باپ دونوںکو دیکھا اور دونوں سے عداوت کی۔ لیکن یہ اس لئے ہوا کہ وہ قول پورا ہو جو ان کی شریعت میں لکھا ہے کہ انہوں نے مجھ سے مفت عداوت کی۔ لیکن جب وہ مددگار (فارقلیط احمد) آئے گا جس کو میں تمہارے پاس باپ کی طرف سے بھیجوںگا۔ یعنی سچائی کا روح جو باپ کی طرف سے نکلتا ہے تو وہ میری گواہی دے گا اور تم بھی گواہ ہو۔ کیونکہ شروع سے میرے ساتھ ہو۔ (انجیل یوحنا باب۱۵ آیات۲۴تا۲۷) د… (انجیل یوحنا باب۱۶ آیات۶تا۱۴ مطبوعہ ۱۹۰۸ء ص۲۰۷) پر ہے۔ لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے۔ کیونکہ اگر میں نہ جاؤں تو وہ مددگار (فارقلیط، احمد) تمہارے پاس نہ آئے گا۔ لیکن اگر جاؤںگا تو اسے تمہارے پاس بھیج دوںگا اور وہ آکر دنیا کو گناہ اور راست بازی اور عدالت کے بارے میں قصوروار ٹھہرائے گا۔ گناہ کے بارے میں اس لئے کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لاتے۔ راست بازی کے بارے میں اس لئے کہ میں باپ کے پاس جاتا ہوں اور تم مجھے پھر نہ دیکھوگے۔ عدالت کے بارے میں اس لئے کہ دنیا کا سردار مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔مجھے تم سے اور بھی بہت سی باتیں کہنی ہیں۔ مگر اب تم ان کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ (احمد) یعنی سچائی کا روح آئے گا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا۔ اس لئے کہ وہ اپنی طرف سے نہیں کہے گا۔ لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا۔ وہ میرا جلال ظاہر کرے گا۔ تفسیری نوٹ: عیسائی اناجیل ہمیشہ تحریف کرتے رہتے ہیں اور مسلمان جو اعتراض کرتے ہیں اور جو بشارت احمدیہ ان کو دکھلاتے ہیں۔ یہ جھٹ بدل دیتے ہیں۔ جس قدر اناجیل آج تک چھپ چکی ہیں وہ ایک دوسری کے ساتھ نہیں ملتیں۔ عبارت میں بہت تغیروتبدل ہے۔ جو ۱۹۰۸ء میں انجیل مقدس چھپی ہے۔ وہ ۱۸۹۳ء سے ۱۹۰۴ء تک تصحیح کر کے اب سولہویں بار چھپوائی گئی ہے۔ یہ تو عیسائیوں کی صداقت انجیل کا حال ہے۔ فارقلیط کا لفظ اڑاکر مددگار بنادیا گیا ہے۔ سرولیم مورتسلیم کرتی ہیں کہ لفظ پیری کلیوطاس (احمد) صحیح ہے۔ پھر تو یہ بشارت صاف اور کھلی ہے کہ جناب مسیح علیہ السلام کی تصدیق سرور عالمﷺ نے فرمائی۔ یہودیوں کی تہمت اور بے جا گستاخانہ الزامات سے ان کو بری کیا۔ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہوا الا وحی یوحیٰ‘‘