احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۲… تو بنی اسماعیل دشت سینا سے اپنے اپنے سفروں میں چلے اور بدلی دشت فاران میں جا ٹھہری۔ ۳… اور پھر کے موسیٰ اور ہارون اور بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے پاس دشت فاران کے قاؤس میں آئے۔ ان حوالہ جات سے صاف ظاہر ہے کہ وادی سینا اور ہے اور وادی فاران اور ہے اور یہ مکہ معظمہ میں ہے۔ جس کو زبور اور قرآن شریف میں بکہ نام سے پکارا گیا ہے۔ ’’ان اوّل بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبارکا وھدی للعلمین فیہ اٰیات بینٰت مقام ابراہیم ومن دخلہ کان اٰمنا‘‘ {پھر گھر جو خدا کی عبادت کے لئے بنا ہوا ہے وہ (بکا) بکہ کی وادی میں ہے۔ مبارک اور لوگوں کے واسطے اس میں کھلے کھلے معجزے ہیں۔ ابراہیم کا مقام جو اس میں داخل ہوا۔ امن میں آگیا۔} زبور میں وادی بکا (بکہ) کا اس طرح ذکر ہے۔ مبارک وہ ہیں جو تیرے گھر میں بستے ہیں۔ وہ سدا تیری ستائش کریںگے۔ سلاہ، مبارک وہ انسان جس میں قوۃ تجھ سے ہے۔ ان کے دل میں تیری راہیں ہیں۔ وہ بکا کی وادی میں گذر کرتے ہوئے اسے ایک کو آبناتے۔ قرآن شریف میں فاران کی پیشین گوئی کا اس طرح ذکر ہے۔ ’’والتین۰ والزیتون۰ وطورسنین۰ وہذ البلد الامین‘‘ حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام نے اسی وادی بکہ کوہ فاران میں یہ دعاء فرمائی تھی اور قرآن مجید نے اس کو عیسائیوں اور یہودیوں میں شائع کیا۔ لیکن زمانہ نبوت کے یہود وعیسائی اس کی تردید وتکذیب نہ کر سکے۔ ’’واذ قال ابراہیم رب اجعل ہذا البلد اٰمنا وارزق اہلہ من الثمرات من اٰمن منہم باﷲ والیوم الاخرۃ (البقرہ)‘‘ {اور جب ابراہیم نے اپنے مالک سے عرض کیا پروردگار اس جگہ کو ایک امن کا شہر بنادے اور وہاں کے رہنے والوں میں سے جو اﷲ اور قیامت پر ایمان لاویں۔ ان کو میرے کھانے کو دے۔} ب… ’’ربنا وابعث فیہم رسولاً منہم یتلوا علیہم اٰیٰتک ویعلمہم الکتاب والحکمۃ ویزکیہم۰ انک انت العزیز الحکیم (البقرہ)‘‘ {پروردگار ہمارے اس گروہ میں انہی میں سے ایک پیغمبر بھیج۔ جو تیری آیتیں پڑھ کر سنائے اور کتاب قرآن شریف اور حکمت (حدیث شریف) ان کو سکھلائے اور شرک سے ان کو پاک کرے۔ بیشک تو زبردست اور حکمت والا ہے۔}