احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
انگریزوں کی فتح ہو۔ کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سرپربہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اور سخت نادان اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے۔ اگر ہم ان کا شکر نہ کریں تو پھر ہم خداتعالیٰ کے بھی ناشکرگذار ہیں۔ کیونکہ ہم نے جو اس گورنمنٹ کے زیرسایہ آرام پایا اور پارہے ہیں وہ آرام ہم کسی اسلامی گورنمنٹ میں بھی نہیں پاسکتے۔ ہرگز نہیں پاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۰۹ حصہ دوم، خزائن ج۳ ص۳۷۳) (۲)’’میرا یہ دعویٰ ہے کہ تمام دنیا میں گورنمنٹ برطانیہ کی طرح کوئی دوسری ایسی گورنمنٹ نہیں جس نے زمانہ مین ایسا امن قائم کیا ہو۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم پوری آزادی سے اس گورنمنٹ کے تحت میں اشاعت حق کر سکتے ہیں۔ یہ خدمت ہم مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں بیٹھ کر بھی ہرگز بجا نہیں لاسکتے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۳، خزائن ج۳ ص۱۳۰) (۳)’’میں جانتا ہوں کہ ہماری یہ سلطنت جو سلطنت برطانیہ ہے۔ خدا اس کو سلامت رکھے۔ رومیوں کی نسبت قوانین معدلت بہت صاف اور اس کے احکام پیلاطوس سے زیادہ ترزیر کی اور فہم اور عدالت کی چمک رومی سلطنت کی نسبت اعلیٰ درجہ پر ہے۔ سوخداتعالیٰ کے فضل کا شکر ہے کہ اس نے ایسی سلطنت کے ظل حمایت کے نیچے مجھے رکھا۔ جس کی تحقیق کا پلہ شبہاب کے پلے سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (کشف العظاء ص۱۱، خزائن ج۱۴ ص۱۹۲) (۴)’’ہمیں سلطان روم کی نسبت سلطنت انگریزی کے ساتھ زیادہ وفاداری اور اطاعت دکھائی چاہئے۔ اس سلطنت کے ہمارے پر وہ حقوق ہیں جو سلطان کے نہیں ہوسکتے۔ ہرگز نہیں ہوسکتے۔‘‘ (کشف العظاء ص۱۹، خزائن ج۱۴ ص۲۰۲) ۹… ’’جب ہم ۱۸۵۷ء کے سوا کو دیکھتے ہیں اور زمانہ کے مولویوں کے فتنوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ جنہوں نے عام طور پر مہریں لگادی تھیں۔ جو انگریزوں کو قتل کر دینا چاہئے تو ہم بحرندامت میں ڈوب جاتے ہیں کہ یہ کیسے مولوی تھے اور کیسے ان کے فتور تھے۔ جن میں نہ رحم تھا نہ عقل تھی نہ اخلاق نہ انصاف۔ ان لوگوں نے چوروں اور قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کیا اور اس کا نام جہاد رکھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ج۲ ص۲۹۴ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۹۰) ۱۰… مرزاقادیانی اپنے والد صاحب کا واسطہ دے کر لکھتے ہیں۔ ’’میرا باپ مرزاغلام مرتضیٰ اس نواح میں ایک نیک نام رئیس تھا اور گورنمنٹ کے اعلیٰ افسروں نے پرزور تحریروں کے ساتھ لکھا کہ وہ اس گورنمنٹ کا سچا مخلص اور وفادار ہے اور میرے والد صاحب کو