احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بیخبری میں میاں محمود احمد کو خلیفہ بنایا تھا۔ مگر اب اس کے عقائد بہت غلط ثابت ہوئے ہیں۔ اس لئے میں اس کو خلافت سے معزول کرتا ہوں۔ چنانچہ اس اشتہار کے ضروری الفاظ یہ ہیں۔‘‘ صاحبزادہ بشیرالدین محمود احمد صاحب بوجہ اپنے عقائد فاسدہ پر مصر ہونے کے میرے نزدیک ہرگز اب اس بات کے اہل نہیں ہیں کہ وہ حضرت مسیح موعود مرزاقادیانی کی جماعت کے خلیفہ یا امیر ہوں اور اس لئے میں اس خلیفہ سے جو محض ارادی ہے سیاسی نہیں۔ صاحبزادہ صاحب کا اپنی طرف سے عزل کرکر عنداﷲ وعند الناس اس ذمہ داری سے بری ہوتا ہوں۔ جو میرے سر پر تھی۔ اور بحکم ’’لاطاعۃ للمخلوق فے معصیۃ الخالق‘‘ اور حسب ارشاد الٰہی ’’قال ومن ذریتی قال لاینال عہدی الظلمین‘‘ اپنی بریت کا اعلان کرتا ہوں اور جماعت احمدیہ کو یہ اطلاع پہنچاتا ہوں کہ صاحبزادہ صاحب کے یہ عقائد: ۱… سب اہل قبلہ کلمہ گو کافر اور خارج اسلام ہیں۔ ۲… حضرت مسیح موعود کامل حقیقی نبی ہیں۔ جزوی نبی یعنی محدث نہیں۔ ۳… اسمہ احمد کی پیشین گوئی جناب مرزاقادیانی کے لئے ہے اور محمد رسول اﷲﷺ کے واسطے نہیں اور اس کو ایمانیات سے قرار دینا ایسے عقائد اسلام میں موجب ایک خطرناک فتنہ کے ہیں۔ جس کے دور کرنے کے لئے کھڑا ہوجانا ہر ایک احمدی کا فرض اوّلین ہے۔ یہ اختلاف عقائد معمولی اختلاف نہیں۔ بلکہ اسلام کے پاک اصول پر حملہ ہے اور مسیح موعود کی تعلیم کو بھی ترک کر دینا ہے۔ میں یہ بھی اپنے احباب کو اطلاع دیتا ہوں کہ ان عقائد کے باطل ہونے پر حضرت مسیح موعود کے مقرر کردہ معتمدین کی بھی کثرت رائے ہے۔ یعنی اب جو بارہ ممبر حضرت کے مقرر کردہ زندہ ہیں۔ ان میں سے سات ممبر علی الاعلان ان عقائد سے بیزاری کا اظہار کر چکے ہیں اور باقی پانچ میں بھی اغلب ہے کہ ایک صاحب ان عقائد میں صاحبزادہ کے شامل نہیں۔ (اس پر اظہار مسرت کر کے راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ جب خلیفہ کو معزول اپنی بے خبری کی وجہ سے کیا تو اب امید ہوتی ہے کہ بوجوہ ذیل مسیح موعود کو بھی اپنے عہدہ سے معزول کریںگے) ۱… کیا مولوی صاحب اس پر غور نہ کریں گے کہ مسیح موعود کے جو برکات وعلامات حدیثوں میں آئے اور مرزاقادیانی نے خود بیان کئے ہیں۔ ان کا ظہور مرزاقادیانی کے وجود سے ہوا؟ ہرگز ہرگز نہیں ہوا۔ ان حدیثوں میں غور کیجئے اور الفاظ کے معنی میں ایسی تحریف کا خیال نہ رہے۔ جس سے الفاظ سے امن اٹھ جائے اور ہر بیدین دہریہ سیرت کو قرآن وحدیث