احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! ہل انبئکم علیٰ من تنزل الشیٰطین تنزل علیٰ کل افّاک اثیم! ترجمہ: کیا میں تم کو بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔ وہ ہر جھوٹے بدکار پر اترتے ہیں۔ ’’ان الذین یفترون علیٰ اﷲ الکذب لا یفلحون‘‘ ہرایک شخص اس بات کا مقر اور قائل ہے کہ سچائی اور صداقت ہی ایک ایسا معیار ہے۔ جس پر صدق اور کذب کا انحصار ہے جو کوئی جھوٹ بولنے کا عادی ہو اس کی کوئی بات بھی قابل وثوق اور اعتبار نہیں ہوسکتی۔ رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں۔ ’’ولا یزال الرجل یکذب ویتحری الکذب حتیٰ یکتب عند اﷲ کذابا (مشکوٰۃ)‘‘ یعنی جو کوئی جھوٹ بولنے کا عادی ہو۔ وہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک جھوٹا لکھا جاتا ہے۔ دوسری روایت میں ہے۔ ’’قال رسول اﷲﷺ ان بین یدی الساعۃ کذابین فاحذروہم (مسلم)‘‘ یعنی رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے بڑے بڑے جھوٹے (مدعی نبوت) ہوں گے۔ اے مسلمانو! تم ان جھوٹوں سے دور رہنا۔ آیات واحادیث بالا سے معلوم ہوا کہ جو شخص جھوٹ بولنے اور افتراء پردازی کا عادی ہو وہ نبی ہونا تو درکنار صحیح معنوں میں مسلمان بھی نہیں رہتا۔ مرزاقادیانی مدعی نبوت خود رقمطراز ہیں۔ ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۵۶) نیز مرزاقادیانی اپنے رسالہ (آریہ دھرم ص۱۱، خزائن ج۱۰ ص۱۲) میں فرماتے ہیں۔ ’’غلط بیانی اور بہتان طرازی نہایت شریر اور بدذات آدمیوں کا کام ہے۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۲، خزائن ج۱۷ ص۵۴) میں یہ بھی موجود ہے کہ: ’’خدا پر افتراء کرنا پلید طبع لوگوں کا کام ہے۔‘‘ پس اسی معیار پیش کردہ پر جب ہم مرزاقادیانی مدعی نبوت کو پرکھتے ہیں تو جھوٹوں کی فہرست میں آپ کو نمبر اوّل پاتے ہیں۔ کیونکہ مرزاقادیانی موصوف کی تصنیفات میں بیسیوں نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسے جھوٹ اور بہتانات ہیں جو انہوں نے خدا اور رسول اور امامان دین پر باندھے ہیں۔ جن کا قرآن وحدیث میں کہیں بھی پتہ نہیں چلتا۔ چنانچہ ہم مشتے نمونہ از خوارے مرزاقادیانی ہی کی تصنیفات سے چند حوالہ جات متلاشیان حق کے سامنے پیش کرتے ہیں اور تابعداران مرزا کو چیلنج دیتے ہیں کہ حوالہ جات ذیل کو سچا ثابت کر کے انعام لینے کے مستحق ہوں۔