احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ممکن ہے کہ ہمارے دوست ہماری سرخی سے کبیدہ خاطر ہو جائیں اور تہذیب کے جامہ میں آکر شکوہ سنج ہوں۔ مگر میں سچ عرض کرتا ہوں۔ اگر آپ اپنے ضمیر سے بھی ایسے افعال کے متعلق فتویٰ چاہیںگے تو وہ بھی آپ کو یہی کہے گا۔ ’’ان ہذا بہتان عظیم‘‘ بیشک یہ بڑی تہمت ہے۔ جس کا فیصلہ ہم اس جگہ اپنے ناظرین پر چھوڑتے ہیں کہ یہ سرخی اپنی جگہ پر ہے یا نہیں۔ ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا حکیم صاحب ایک جگہ تحریر فرماتے ہیں۔ ’’ایسے عظیم الشان انسان (یعنی مرزاقادیانی) کا نام نامی آتے ہی کانپوری صاحب کہہ دیا کرتے تھے کہ مجھ کو الہام ہوا ہے۔ این رابگذار وبکار خویش مشغول باش۔ یہ الہام کانپوری صاحب کا عام لوگوں میں مشہور ہے۔ چنانچہ اس وقت اگر ان کے مریدوں سے حلفاً دریافت کیا جائے تو وہ کہہ سکتے ہیں کہ پیر جی نے بارہا لوگوں کے سامنے یہ الہام سنایا ہے۔‘‘ حکیم صاحب کا دعویٰ تو یہ ہے کہ یہ الہام عام لوگوں میں مشہور ہے۔ اب ہم سب سے پہلے اپنے ناظرین کرام ہی کو مخاطب کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ آپ بھی عوام کے ایک فرد ہیں۔ آپ خدا کو حاضر ناظر سمجھ کر فرمائیے کہ کیا آپ کو یہ الہام معلوم ہے؟ اگر آپ کو معلوم نہیں تو سچ فرمائیے کہ یہ جھوٹ اور اسی کا نام افتراء ہے یا نہیں؟ میرے دل کو دیکھ کر میری وفا کو دیکھ کر بندہ پرور منصفی کرنا خدا کو دیکھ کر رہے خواص یعنی حضرت مولانا مدظلہ کے مریدین تو میں (جو یکے ازخدام ہوں) حلفاً کہتا ہوں کہ مجھ کو اس الہام کا حضرت مولانا مدظلہ کی زبان مبارک سے سننا تو کیا معنی؟ مجھ کو آج تک اس کی اطلاع بھی نہ تھی۔ ہاں یہ پہلا موقع ہے کہ حکیم صاحب کے اسرار نہانی کی زبان سے سن رہا ۱؎ہوں۔ ’’واﷲ علیٰ ما اقول شہید‘‘ ۱؎ اور اگر یہ صحیح ہو اور کسی وجہ سے مجھ کو نہیں دوسروں کو علم ہو تو اس پر حکیم صاحب ایسے شخص کا معترض ہونا خدا کی شان ہے۔ آپ کے پیر خلیفۃ المسیح ثانی مرزا محمود قادیانی نے تو خود حقیقت النبوۃ میں مرزاقادیانی کے بہتیرے الہامات کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہے۔ یہ الہام ابتداء اور بے سمجھی کے وقت کا ہے۔ اصل حقیقت کا انکشاف آپ کے بعد ہوا، تو کیا یہاں بھی آپ یہی فرمائیںگے کہ یہ دونوں الہام آپ کے سچے ہیں یا جھوٹے، شیطانی ہیں یا رحمانی۔ (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)