احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! الحمد ﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید المرسلین، خاتم النبیین وعلیٰ الہ وصحبہ واتباعہ اجمعین! یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ صوبہ پنجاب اور بالخصوص لاہور جیسے مرکزی شہر میں جہاں مسلمانوں کی مذہبی جماعتیں اور انجمنیں بکثرت موجود ہیں۔ علوم اسلامیہ کی تعلیم وتدریس اور عقائد صحیحہ کی ترویج واشاعت کا کوئی تسلی بخش نظام موجود نہیں۔ بنا علیہ بعض علماء کرام جو ایک عرصہ سے لاہور میں مقیم ہیں۔ مدت سے ایک ایسی انجمن کے قیام کی ضرورت محسوس کر رہے تھے، جو کم ازکم صوبہ بھر کے علماء عظام کو ایک مرکز پر جمع کرے، تاکہ دعوت وتبلیغ وتدریس وتالیف وافتاء وغیرہ اہم مقاصد اسلامیہ علماء کرام کی ایک منظم اور متحدہ جماعت کی زیرنگرانی سرانجام پائیں اور فلسفہ تقسیم عمل کے ماتحت متفقہ فیصلہ اور مشورہ کے بعد علماء کرام کے مذاق کے موافق کام تقسیم کیا جائے۔ لیکن ایسی انجمن کی سرپرستی کے لئے ایسے مقتدر واجب الاحترام ہستی کی تلاش تھی کہ جس کی شخصیت مسلمہ ہو اور کہ جس کا علم وعمل مشعل راہ ہو۔ کافی غور وخوض کے بعد شیخ المحدثین امام المتقین حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ کی ذات بابرکات کو انجمن کی سرپرستی کے لئے منتخب کیاگیا اور یہ طے پایا کہ شاہ صاحبؒ ممدوح کی خدمت عالیہ میں انجمن کے قواعد وضوابط اور اس کے اغراض ومقاصد بھیج کر استدعا کی جائے کہ جناب لاہور میں اقامت فرماکر اہالیان لاہور کو مشکور فرماتے ہوئے انجمن کو اپنی سرپرستی سے مشرف فرمائیں۔ چنانچہ درخواست جناب کی خدمت میں بھیجی گئی۔ مگر بدقسمتی سے کچھ ایسے حالات پیش آتے رہے کہ اس وقت تک حضرت ممدوح کا لاہور میں تشریف فرما ہونا تو متیقن نہیں ہوسکا۔ البتہ حضرت ممدوح نے درخواست کے جواب میں جو مکتوب ارسال فرمایا ہے وہ نہایت حوصلہ افزاء اور صد فخر ومباہات ہے۔ جناب ممدوح نے مرسلہ اغراض ومقاصد کے ساتھ پوری ہمدردی کا اظہار فرماتے ہوئے انجمن کو اپنی رکنیت کا شرف عطاء فرمایا۔ جسے آپ کے نیازمند عقیدت کیش سرپرستی سے ہی تعبیر کرتے ہیں۔ حضرت ممدوح کی حوصلہ افزائی کی بناء پر خدائے کریم کے فضل وکرم پر اعتماد کرتے ہوئے انجمن کا قیام عمل میں لایا گیا