احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
یستضعف طائفۃ منہم‘‘ {قطعی بات ہے کہ فرعون خدا کی سرزمین میں سرکش ہوگیا تھا اور (بجائے اس کے کہ وہ مشفق باپ کی طرح اپنے روحانی فرزندوں اورعایا میں اتحاد یگانگت کا بیج بوتا الٹا اس نے) ان کو مختلف گروہوں میں بانٹ دیا۔ جس سے اس کا مقصد رعایا کی وحدت ملیہ کو بربادکر کے ان کو کمزور وناتواں بنانا تھا۔} د… باب الہند (پنجاب) میں سکھوں اور مرزائیوں کی داغ بیل شجرہ حزب الاختلاف کی آبیاری کے لئے ڈالی گئی۔ پنجاب سیاسی حیثیت سے بہت ہی اہم ہے۔ یہاں کے مسلمانوں کی کثرت اور طاقت کا جواب ان دو جماعتوں کی تشکیل سے بڑھ کر نہیں ہوسکتا تھا۔ ان حالات ما نحن فیہ میں فیصلہ صاف، بدیہی اور قطعی ہے۔ کیونکہ مرزائی ایک سیاسی جماعت ہے۔ پس جس طرح حکومت عالیہ نے سکھوں کو مراحم خسردانہ سے نواز کر ان کو علیحدہ قوم تسلیم کرلیا ہے اور ہندوؤں، مسلمانوں سے جدا ان کے حقوق کا باب تصنیف ہوا ہے۔ اسی طرح حکومت عالیہ کو اختیارات کلی حاصل ہیں کہ وہ اپنے خصوصی خوان نوال سے مرزائیوں کو جس قدر عطاء کرے کون ہے جو دم مارسکے۔ لیکن اس جماعت کو مسلمانوں کے سرمڑھنا اور مسلمانوں کے حقوق پر اس کو مسلط کرنا یا ان کی نمائندگی کے حقوق اس کے تفویض کرنا دامن معدلت پر بدنما داغ ہے۔ یہ تو بعینہ ایسے ہے جیسے ڈاکٹر مونجے بھائی پر مانند، سرشادی لال کو مسلمانوں کا نمائندہ قرار دیا جائے۔ ’’جریدہ خلافت‘‘ بمبئی نے صحیح کہا ہے۔ اگر حکومت قادیانیوں کو ان کی وفاداری کی قیمت دینا چاہتی ہے تو چوہدری ظفر اﷲ خان صاحب کا تقرر بھی صحیح ہے۔ لیکن جہور مسلمین سے انہیں کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ (زمیندار ۲۴؍اگست ۱۹۳۴ئ) یہ بھی عجیب سرد مہری ہے کہ فرقہ مرزائیہ کی خدمات کا صلہ جب مسلمانوں کے حقوق سے قطع وبرید کر کے دیا جانے کے منصوبے باندھے جائیں اور مسلمان احتجاج سے چار دانگ ہند میں شور برپا کر دیں تو بیچارے مرزائی منہ دیکھتے رہ جائیں اور حکومت کی گرہ خاص سے پھوٹی کوڑی بھی عنایت نہ ہو۔ ابھی کل کی بات ہے کہ پنجاب میں چیف جسٹس کی اسامی پر چوہدری ظفر اﷲ خان صاحب کے تقرر کی افواہ نے مسلمانان ہند کو وقف اضطراب کیا۔ آج پھر جناب نائب کشور ہند کے وزراء کی صف میں جناب چوہدری صاحب کا نام لیا جارہا ہے۔ ھ… اندریں حالات قادیانیوں پر صحیح طور پر وہی مثل صادق آتی ہے۔ جو ہم ابھی حضرت فاروق اعظمؓ سے نقل کر چکے ہیں۔ سمندر کی بے پناہ موجوں میں ایک تنکے کا سہارا لے کر تیرنے والا کیڑا ظاہر ہے کہ کسی صورت سے بچ نہیں سکتا۔