احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
نبوت رسالت کے قابل ہے اور تقرر، رسول نبی کا خدا ہی کے اختیار میں ہوتا ہے۔ کیونکہ خداوند کریم ان کو اپنا مظہر اوصاف وخلاق بناکر مخلوق پر بھیجتا ہے اور اپنے جلال وجمال کا آئینہ بناتا ہے۔ قولہ تعالیٰ ’’ربک یخلق مایشاء ویختار ماکان لہم الخیرۃ سبحان اﷲ وتعالیٰ عما یشرکون (قصص)‘‘ {تیرا پروردگار جو کچھ چاہتا ہے خلق کرتا ہے۔} ’’یلقی الروح من امر علی من یشاء من عبادہ‘‘ {اپنے حکم سے جس بندہ پر چاہتا ہے القائے روحانی کرتا ہے۔} جس طرح خاص پہاڑوں میں سے سونا چاندی وجواہرات نکلتے ہیں اور چمکتے دمکتے ہیں۔ خاص حیوان سے مشک کستوری پائی جاتی ہے۔ خاص زمین کشمیر میں زعفران پیدا ہوتا ہے۔ خاص خاص پھول زیادہ خوشبودار ہوتے ہیں، دمکتے ہیں اور ان کی رنگت، خوشبو، چمک ودمک سب قدرتی ہوتی ہیں۔ اسی طرح نبی یا رسول میں پیدائشی وفطرتی نبوت رسالت کا مادہ موجود ہوتا ہے۔ تمام کمالات انسانی ان میں ختم ہوتے ہیں۔ وہ تمام مخلوق سے برگزیدہ ومنتخب ہوتے ہیں۔ وہ ایک منور روشن چراغ ہوتے ہیں۔ جن کی روشنی ونور سے ظلمت دور ہوکر جہان دنیا جگمگا اٹھتا ہے۔ ان میں معرفت الٰہیہ روحانیت ونورانیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔ نفسانیت تمام، عیوب ظاہری وباطنی سے پاک ومنزہ ہوتے ہیں۔ وہ سراپا نور ومظہر اتم الوہیت ہوتے ہیں۔ مکالمات،مخاطبات ومکاشفات الٰہیہ وحقیقی وحی ورؤیائے صادقہ وعرفان الٰہی کے فوارے ان کے قلب سلیم سے ہر وقت موجزن رہتے ہیں۔ ان سے کسی قسم کی غلطی یا کوئی برائی سرزد ہوہی نہیں سکتی اور نہ ہی ان کی کوئی کلام یا پیشین گوئی غلط ہوتی ہے۔ کیونکہ ؎ گفتۂ او گفتۂ اﷲ بود گرچہ از حلقوم عبداﷲ بود عوام الناس کی عقل ودانائی اور فطرت سے نبوت ورسالت کی فطرت اعلیٰ وبرتر ہوتی ہے۔ چونکہ یہ منصبی عطیہ خداداد وہبی ہے۔ اکتسابی نہیں جو کوشش یا تعلیم یا عبادت وریاضت سے حاصل ہو۔ کوئی شخص کیسا ہی زاہد عابد متقی پرہیزگار ہو۔ وہ اپنے زہد، عبادت، ریاضت واتقا کے ذریعہ نبی یا رسول نہیں بن سکتا۔ نہ کوئی شخض کسی نبی یا رسول کی کامل اتباع پیروی سے رسول یا نبی بن سکتا ہے۔ کیونکہ مدرسہ نبوت کا حقیقی معلم خود خداوند کریم جل شانہ ہے۔ وہی سرٹیفکیٹ عطاء فرماوے تو نبی یا رسول ہوسکتا ہے۔ ورنہ کوئی نبی یا رسول کسی کو سرٹیفکیٹ نبوت دے کر نبی یا رسول نہیں بنا سکتا۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر زمانہ میں کروڑوں انبیاء ومرسلین ہی ہوتے اور عام امتی بہت کم