احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
’’عجم نے جب دیکھا کہ عرب کو قرآن حکیم کے اعجاز پر بڑا ناز ہے تو نظام معتزلی نے (جو دراصل ابن عطاء معتزلی کے بعد دوم نمبر کا لیڈر شمار ہوتا ہے) بے لگی لپٹی صاف لفظوں میں کہا کہ ’’نظم قرآن معجز نہیں۔‘‘ (الفرق ص۱۲۸، اصول الدین ص۱۰۸) ’’علیٰ ہذا القیاس راہب معتزلہ ابو موسیٰ عیسیٰ بن صبیح المعروف بہ مردار معتزلی نے صاف لفظوں میں کہا کہ قرآن معجز نہیں بلکہ انسان اس سے بہتر لکھ سکتاہے۔‘‘ (الفرق ص۱۵۱) ’’اسی طرح اکثر معتزلہ اسی کے قائل ہیں کہ قرآن حکیم کی نظم معجز نہیں۔ بلکہ عرب کے علاوہ ترک، زنگی، خزر اس سے بہتر تالیف پیش کر سکتے ہیں۔‘‘ (الفرق ص۲۱۸،۳۳۵) لیکن ان شوریدہ سرجاہلوں کے علاوہ دوسرے بعض عجمیوں نے مصلحت وقت کا لحاظ کرتے ہوئے توڑ مروڑ کر یوں کہا۔ ’’القراٰن کلام اﷲ مخلوق‘‘ یعنی قرآن خود ساختہ ہے۔ اسی بناء پر ناصر سنت، مجدد دین حنیف امام احمد بن حنبلؒ نے نہایت سختی اور پامردی سے اس فتنۂ ہائلہ کا مقابلہ کیا اور اس کو بیخ وبن سے اکھیڑ پھینکا۔ ائمہ حدیث وفقہ کی بکثرت تصریحات موجود ہیں کہ امام احمدؒ اگر اس وقت سینہ سپر نہ ہوتے تو اسلام صفحۂ عالم سے مٹ جاتا۔ (دیکھو تاریخ خطیب بغدادی، مناقب امام احمد از ابن جوزی) امام ابو منصور عبدالقاہر بغدادی نے اس تمام تر تفصیل کو ایک جامع ومانع جملہ میں یوں ادا کیا ہے۔ ’’وما ظہرت البدع والضلالات فی الادیان الا من ابناء السبایا کما روی فی الخبر (الفرق ص۱۰۱)‘‘ رہے ربیعہ اور مضر، ختم نبوت کی سعادت جب مضر کے ہاتھ آئی تو ربیعہ بہت چراغ پاہوئے۔ اسی بناء پر مسیلمہ کذاب نے (جو ربیعہ کا سربرآوردہ لیڈر تھا) حضورﷺ کو لکھا کہ میں نبوت میں آپ کا سہیم اور شریک ہوں۔ پھر بنو حنفیہ (ازربیعہ) نے سرور کونینؐ کے آخری دور حیات میں موقع غنیمت سمجھ کر مسیلمہ کی نبوت کا اعلان کر دیا۔ تاکہ مضر کی طرح ربیعہ بھی نعمت نبوت سے محروم نہ رہے۔ اسی لئے عبداﷲ بن خازم سلمی نے خراسان میں خطبہ دیتے ہوئے کہا تھا۔ ربیعہ اس وقت سے پیچ وتاب میں ہے جب سے خداتعالیٰ نے اپنے نبی کو مضر سے مبعوث فرمایا۔ یہ تمام واقعات (الفرق للبغدادی ص۲۶۵تا۲۸۶) سے ماخوذ ہیں۔ بس یہ ہے حقیقت پنجابی نبوت اور عجمی پیغمبری کی۔ ایک مغل زادے عجمی سے یہی توقع ہوسکتی تھی کہ وہ اپنے پیشرو یزید بن ابی انیسہ خارجی بابک خرمی کی عملاً واعتقادًا تصدیق کر کے عربی مضری نبی (ﷺ) کی تمام تر تصریحات اور تعلیمات متعلقہ ختم نبوت کو ٹھکرا دے۔