احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
جدیدہ لائے ہیں۔ اس نکتہ کے شائع ہونے پر یزید بن ابی انیسہ خارجی کی روح وجد میں آگئی ہوگی کہ اس کی پرانی تمنا اور قدیم پیشین گوئی ایک مغل زادے نے پوری کر دی۔ امام ابو منصور عبدالقاہر بغدادی تمیمی متوفی ۴۲۹ھ فرماتے ہیں۔ ’’ثم انہ خرج عن قول جمیع الامۃ لدواہ ان اﷲ عزوجل سیبعث رسولاً من العجم وینزل علیہ کتابا من السماء وینسخ بشرعہ شریعۃ محمدﷺ وزعم ان اتباع ذلک النبی المنتظر ہوالصائبون المذکورون فی القراٰن (کتاب الفرق ص۲۶۳، کتاب اصول الدین ص۱۶۲)‘‘ {یزید بن ابی انیسہ خارجی نے اجماع امت اسلامیہ کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ خداتعالیٰ آئندہ ایک پیغمبر عجم میں سے بھی مبعوث فرمائے گا۔ اس کو کتاب اور شریعت جدیدہ عطاء ہوگی۔ جس سے آنحضرتﷺ کی شریعت )(کلاً یا بعضاً) منسوخ کر دی جائے گی۔ اس کے متبعین صابی ہوںگے۔ جن کا ذکر قرآن حکیم میں موجود ہے۔} بغدادی کی تصریح سے یہ راز سربستہ بھی کھلا کہ جناب مسیح موعود عجمی کے مریدین درحقیقت صابی ہیں۔ جن کا ذکر ان کے زعم میں قرآن میں موجود اور ان کے احکام فقہ اسلامی میں مذکور ہیں۔ بغدادی یزید مذکور کی تردید میں لکھتے ہیں۔ ’’کل من اقر بنبوۃ نبینا محمدﷺ اقربانہ خاتم الانبیاء والرسل واقربنا بید شریعۃ ومنع من نسخہا وقال ان عیسیٰ علیہ السلام اذا انزل من السماء ینزل بنصرۃ شریعۃ الاسلام ویحیی ما احیاہ القرآن یمیت ما اماتہ القرآن والقراٰن نص علیٰ انہ ﷺ خاتم النبیین وقد تواترت الاخبار عنہ بقولہ لا نبی بعدی ومن رد حجۃ القراٰن والسنۃ فہو الکافر (اصول الدین للبغدادی ص۱۶۳)‘‘ {سرور عالمؐ کی نبوت پر ایمان لانے کی چند شرائط ہیں۔ جن کے بغیر ایمان منظور نہیں۔ آپؐ کے خاتم الانبیاء ورسل ہونے کااقرار، آپؐ کی شریعت کے دوام کا اعتقاد، شریعت اسلامیہ کے عدم نسخ (کلاً یا بعضاً) کا عقیدہ، اور اس بات کا اعتراف کہ حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام آسمان سے اتریںگے اور شریعت اسلامیہ کی نشرواشاعت کریںگے۔ قرآن مجید کے احکام کو جاری اور خلاف قرآن کو مردود قرار دیںگے۔ قرآن صاف اعلان کر رہا ہے کہ حضور خاتم