احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ والہ الکریم! ’’الحمدﷲ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلوٰۃ والسلام علیٰ خیر خلقہ سیدنا محمد آخر الانبیاء والمرسلین وخاتم النبیین لا نبی بعدہ الیٰ یوم الدین وعلیٰ آلہ الطیبین الطاہرین اجمعین‘‘ حضرات مؤمنین پر روشن ہے کہ مقام خم غدیر پر ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کبار کے روبرو اونٹوں کے پالانوں کے ممبر پر جناب سردار دو جہاںﷺ نے جناب سیدنا ومولانا علی المرتضیٰ علیہ السلام کا ہاتھ پکڑ کر بحکم خداتعالیٰ جل شانہ فرمایا تھا۔ ’’من کنت مولا۰ فعلی مولا۰ اللہم وال من وال۰ا وعادمن عادا‘‘ اور تمام صحابہ کرامؓ نے اس کا اقرار کر کے بیعت امیری کی تھی… منشاء ذات پاک رسول مقبولﷺ کا یہی تھا کہ امت کا شیرازہ اتفاق بندھا رہے اور یہ متفرق نہ ہو جائیں اور سب کے سب ایک ہی راستہ ودین اسلام پر قائم رہیں… جھوٹے مدعیان نے جناب سرور عالمﷺ کے بالمقابل دعویٰ نبوت ورسالت کر دیا۔ سب سے اوّل مدعی نبوت مسیلمہ کذاب تھا۔ کئی مدعیان مہدویت پیدا ہوئے چوبیس جھوٹے کاذب نبی اور مہدی ہوئے۔ ان کے بعد ہمارے زمانہ میں قادیان ملک پنجاب میں مرزاغلام احمد قادیانی نے کئی دعوے کئے۔ سب سے اوّل مجدد کہلائے۔ رفتہ رفتہ مہدی مسعود ومسیح موعود، محدث، ملہم بروزی وظلی بنے۔ آخرکار حقیقی نبی کا دعویٰ کر کے اپنی جماعت میں تفرقہ ڈال کر تمام امت محمدیہﷺ کو کافر بناکر بے نیل ومرام دنیا سے کوچ کر گئے۔ قادیان کو دارالامان بنایا۔ مسجد کو مسجد اقصیٰ اور قبرستان کو جنت البقیع قرار دیکر لاکھوں کی جائیداد اپنی اولاد کے واسطے چھوڑ گئے اور اسلام کا نام توڈبوگئے۔ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے چونکہ ان دنوں خلیفہ قادیان گدی نشین کے ایماء وحکم سے اہل بیت رسالتﷺ پر ان کے اخباروں اور رسالوں میں یک بیک حملے ہوتے رہتے ہیں اور یہ لوگ توہین وتذلیل مذہب امامیہ سے باز نہیں آتے اور مسلمانوں کو راہ حق وصراط مستقیم اور حقیقی اسلام سے بہکانے کی ہر طرح