احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الف… اوّل تو اس جگہ جو دعویٰ کیاگیا تھا کہ نبی کافر حکومت کو ختم کر دیتے ہیں۔ اس کا کوئی ذکر نہیں۔ ب… دوسرے یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اگر اس جگہ ظاہری غلبہ ہی مراد ہے تو معترض ان انبیاء کے متعلق کیا کہے گا جو قرآن مجید کی تصریح کے مطابق کافروں کے ہاتھوں سے شہید کر دئیے گئے۔ الجواب الف… حضرت مولانا عبداللطیف صاحب دام فیضہ نے یہ بطور کلیہ کبھی نہیں فرمایا کہ انبیاء ضرور کافر حکومت کو ختم کر دیتے ہیں۔ یا یہ کہ انبیاء کے غالب ہونے کا یہ مطلب ہے کہ کوئی نبی شہید نہیں ہوتا۔ مرزائی سیکرٹری نے بطور تلبیس ان دعاوی کو مولانا موصوف کی طرف منسوب کر دیا۔ ہاں یہ مولانا موصوف نے پہلے بھی کہا ہے اور اب بھی کہتے ہیں کہ کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے کافر حکومت کی اس طرح خوشامد، وفاداری، اطاعت اور جانثاری کو اپنا مذہب قرار دیا ہو۔ جو مرزاقادیانی نے اپنی مذکورہ درخواستوں میں ظاہر کیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ امر بھی ظاہر ہے کہ جو انبیاء شہید ہوئے وہ کفار کے تقابل اور ٹکراؤ میں شہید ہوئے۔ اگر بالفرض وہ بھی مرزاقادیانی کی طرح کافر اقتدار کے کاسہ لیس بن جاتے تو ان کو شہید کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اور اگر وہ کافر اقتدار کی غلامی پر قناعت کرتے ہوئے مرزاقادیانی کی طرح جہاد کو منسوخ کردیتے تو پھر کفار کو ان سے کیا خطرہ ہوسکتا تھا؟ ب… ’’کشف التلبیس‘‘ میں ’’کتب اﷲ لا غلبن انا ورسلی‘‘ کی آیت کے تحت ہم نے لکھا تھا کہ حق تعالیٰ نے عموماً انبیاء کرام کو اعدائے اسلام کے مقابلہ میں نصرت وغلبہ عطاء فرمایا اور کافر قوموں کو عذاب سے ہلاک کیا۔ اس میں ہم نے عموماً کا لفظ استعمال کیا تھا۔ اگر ہم اس کے بجائے جمیع یا تمام وغیرہ کا لفظ لکھتے تو مرزائی سیکرٹری شہید انبیاء سے ہمارے خلاف استدلال کر سکتا تھا اور یہ امر قرآن سے ثابت ہے کہ عموماً انبیائے کرام کے مقابلہ میں کافر قوموں کو ہلاک کر دیا گیا۔ حضرت نوح، حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت شعیب اور حضرت موسیٰ علیہم السلام وغیرہ کے یہ واقعات قرآن مجید میں متعدد بار ذکر کئے گئے ہیں اور جو انبیاء شہید ہوئے ان کے بعد مسلسل دوسرے انبیاء کو مبعوث کیا جاتا رہا۔ جنہوں نے دعوت دین کا فریضہ ادا کیا اور اس طرح دین کو انبیاء کے ذریعہ غالب رکھا گیا۔ لیکن برعکس اس کے یہ نہیں ہوا کہ