احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کر دی جاتی۔ جس کے سہارے پادریوں کا گروہ جھکڑے کرتا رہا۔ لیکن مرزاقادیانی اس دنیا سے چل بسے اور تقریباً ۳۶سال بعد تک ہندوستان میں انگریزی حکومت قائم رہی۔ حتیٰ کہ ۱۹۴۷ء میں ہندوستان آزاد ہوا اور پاکستان عالم وجود میں آیا۔ لیکن پادریوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ارتداد کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ اب تمام مرزائی امت سے ہمارا یہ ایک لاینحل سوال ہے کہ مرزاقادیانی کس لئے مسیح موعود بنائے گئے تھے؟ ’’ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور۔‘‘ پادریوں کے جواب میں جو کتابیں مرزاقادیانی نے لکھی ہیں۔ اس کی حقیقت بھی انہوں نے خود ظاہر کر دی ہے۔ چنانچہ گورنمنٹ برطانیہ کے حضور میںمذکورہ عاجزانہ درخواست میں لکھتے ہیں۔ الف… ’’سو مجھ سے پادریوں کے مقابل پر جو کچھ وقوع میں آیا یہی ہے کہ حکمت عملی سے بعض وحشی مسلمانوں کو خوش کیاگیا اور میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ میں تمام مسلمانوں میں سے اوّل درجہ کا خیرخواہ گورنمنٹ انگریزی کا ہوں۔‘‘ (تریاق القلوب ص ج، خزائن ج۱۵ ص۴۹۱) ب… لیفٹیننٹ گورنر کی خدمت میں مذکورہ درخواست میں لکھتے ہیں کہ: ’’دیسی پادریوں کے نہایت دل آزار حملے اور توہین آمیز کتابیں درحقیقت ایسی تھیں کہ اگر آزادی کے ساتھ ان کی مدافعت نہ کی جاتی اور ان کے سخت کلمات کی عوض میں کس قدر مہذبانہ سختی استعمال نہ آتی تو بعض جاہل جو جلد تر بدگمانی کی طرف جھک جاتے ہیں۔ شاید یہ خیال کرتے کہ گورنمنٹ کو پادریوں کی خاص رعایت ہے۔ مگر اب ایسا خیال کوئی نہیں کر سکتا اور بالمقابل کتابوں کے شائع ہونے سے وہ اشتعال جو پادریوں کی سخت تحریروں سے پیدا ہونا ممکن تھا اندر ہی اندر دب گیا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۶) فرمائیے! کیا مرزاقادیانی نے جوابی کتابیں اسلام کی نصرت کے لئے لکھی تھیں۔ نہیں بلکہ اس میں بھی انگریز کی وفاداری اور اطاعت ملحوظ تھی کہ انگریز گورنمنٹ کے خلاف مسلمانوں میں جو جوش پیداہوا ہے وہ اندر ہی اندر دب جائے۔ معاذ اﷲ حالانکہ پادریوں کی ناپاک تحریریں ایسی تھیںکہ مسلمان سب کچھ قربان کر سکتے ہیں۔ لیکن ایسی تحریروں کو برداشت نہیں کر سکتے اور انتہائی ذلت آمیز طریق یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے پادریوں کی وہ گندی عبارات بھی ان درخواستوں میں لکھ دی ہیں اور باوجود اس کے پھر انگریز کی خوشامد کر رہے ہیں۔ چنانچہ گورنمنٹ برطانیہ کے حضور