احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کہتے ہیں کہ احراریوں سے تعلق ہے۔ اس کاثبوت یہ ہے کہ اس کا اشتہار احراریوں نے تقسیم کیا۔ کیا ہی خوش فہمی ہے ادھر احمدیوں سے بکلی مقاطعہ کر کے غیر احمدیوں سے لین دین کے تعلقات کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے اور جب وہ اشتہار غیر احمدیوں کے ذریعہ تقسیم ہوا تو جھٹ یہ لکھ دیا کہ احراریوں سے تعلق ہے۔ میں نے ابتداء میں ہی اپنے دوستوں کو کہہ دیا تھا کہ احمدیوں سے بائیکاٹ اور غیر احمدیوں سے میل ملاپ پر مجبور کر کے آخر میں جماعت کو کہہ دیں گے کہ دیکھا ہم نے کہا نہ تھا کہ یہ احراریوں سے ملا ہوا ہے۔ درمیان قعر دریا تختہ بندم کردۂ بازمے گوئی کہ دامن ترمکن ہوشیار باش پس میں اگر احراریوںیا ہندوؤں وغیرہ کے ذریعہ کوئی اشتہار تقسیم کرادوں تو انہیں کوئی شکوہ نہ ہونا چاہئے۔ حالانکہ امر واقعہ بھی اس کے خلاف ہے۔ میرے پاس ایک احمدی میاں عبدالمجید احمدی سابق کباب فروش آئے جو کچھ عرصہ سے میری طرح جماعت سے خارج شدہ ہیں۔ مگر ہیں پختہ احمدی میں نے انہیں کہا کہ ان اشتہاروں کو تقسیم کرانے کا کوئی انتظام کردو۔ چنانچہ انہوں نے جاکر اپنے طور پر انتظام کردیا تو اس معمولی سے واقعہ سے تنکوں کے سہارے لے کر مؤقر مضمون نگار کا بے تحاشہ ہاتھ پیر مارنا حق وانصاف سے بالکل بعید ہے۔ نہایت افسوس اور رنج سے مجھے عرض کرنا پڑتا ہے کہ اب باوجود میری طرف سے تریاق القلوب والی بددعا کا چیلنج جماعت کے ذمہ دار کی طرف سے سکوت رہنے کے پھر اصلیت پر پردہ ڈالنے کے لئے اس مکروہ پروپیگنڈا کو پھیلایا جارہا ہے کہ گویا غیروں سے کسی طرح کی ساز باز تھی۔ لعنت اﷲ علی الکاذبین میں معاملہ میں مکرم چوہدری فتح محمد صاحب ناظر اعلیٰ اور مکرمی مولوی فضل الدین صاحب وکیل کو خدائے جبار قہار کی قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ وہ اس وقت اظہار حق کی خاطر بلا خوف لومتہ لائم اور بلا خوف ولحاظ کسی انسان ضعیف البیان کے گواہی دیں کہ کیا میں مخالفین کے خلاف نہایت ہی اشد بصیغہ راز امور میں ابھی چند ہی روز ہوئے رازدار نہیں رہا اور کیا میرے ذریعہ ایک اہم معاملہ میں آپ لوگوں کو مفید اور کامیاب کن مواد میسر نہیں آیا۔ اگر یہ درست ہے اور واقعی درست ہے تو پھر یہ کس قدر شرم کا مقام ہے کہ جماعت میں ابلہہ فریبی کے رنگ میں ایک ایسا خیال پھیلایا جارہا ہے جو بالکل جھوٹ وافتراء ہے اور اس پر اب باہر سے ریزولیوشن بھی پاس کرانے شروع کر دئیے ہیں۔ دوستو! اگر مکروہ پراپیگنڈے کے پھیلانے میں حق پر ہو تو پھر کیوں