ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
( انبیاء علیہم السلام تو دنیا کے کاموں میں جبری ہیں کہ جب کوئی کام اپنی مرضی کے خلاف دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اللہ کی یہی مرضی تھی ہمارا اس میں کیا اختیار ہے اور کفار آخرت کے کاموں میں جبری ہیں کہ نماز نہ پڑھیں اور جب کوئی باز پرس کرے تو کہیں کہ بھائی اللہ کا حکم ہو گا جب ہی پڑھیں گے ورنہ ہمارے اختیار میں کیا ہے ۔ انبیاء علیہم السلام آخرت کے کاموں میں اپنے کو مختار سمجھ کر ان کے کرنے کی کوشش فرماتے ہیں اور کافر لوگ دنیا کے کاموں میں کوشش کرتے ہیں اور ان کو اپنے اختیار میں سمجھتے ہیں ۔ 12 ) مسلمانو ! تمہاری فلاح اور بہبود اسی میں ہے کہ تم خداوند جل جلالہ کے راضی کرنے کی فکر کرو ، پھر تو دین کے ساتھ دنیا بھی تمہاری جوتیوں سے لگی پھرے گی ، تم دین اختیار کرو پھر دنیا تو تمہاری لونڈی غلام ہے تم سے پہلے بھی کر کے دکھلا گئے باوجود سلف کے نظائر کے تم ان واقعات کو نظر انداز کر رہے ہو ۔ یہی وجہ ہے کہ تم مصائب و آلام کا شکار بنے ہوئے ہو کس طرح دل میں دل ڈال دو اور کس طرح اطمینان دلاؤں ، قسم سے زائد اور کوئی ذریعہ اطمینان کا اس وقت میرے پاس نہیں ، میں خدا کی قسم کھا کر عرض کرتا ہوں ، واللہ ثم واللہ ثم واللہ اگر تم خدا کے دین کی رسی کو مضبوط پکڑ لو جس کو حق تعالی فرماتے ہیں : واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا تو پھر تم سلف کی طرح تمام دنیا کے مالک بن جاؤ مگر مشکل تو یہ ہے کہ آج کل مسلمانوں کی باگ ڈور ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو اپنے سے بے خبر ہیں اس ہی لیے مسلمان تباہ حال ہیں ایسوں ہی کے متعلق کسی نے خوب کہا ہے : گربہ میروسگ وزیر وموش را دیواں کنند ایں چنیں ارکان دولت ملک را ، یراں کنند ( بلی کو صدر اعظم ، کتے کو وزیر اعظم اور چوہے کو وزیر مملکت بنا لیں تو یہ ارکان سلطنت ملک کو ویران ہی کریں گے ۔ ) چھوڑ ان فضولیات کو مسلمانوں کا مذاق تو قرآن و حدیث کے مطابق یہ ہونا چاہیے جس کو فرماتے ہیں : ما قصہ سکندر و دارا نخواندہ ایم از ما بجز حکایت مہرو وفا مپرس