ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
دھوکہ میں ہیں ، سخت غلطی میں ہیں اور اس غلطی کی بدولت ہزاروں اپنی جانیں دے بیٹھے ۔ اس راہ میں راہبر کی ضرورت ہے اور راہبر بھی کامل راہبر خاص ریاست رام پور کا ایک قصہ ایک میرے ہم سبق مولوی مظہر نے حضرت استاذی مولانا محمد یعقوب صاحب کے حضور میں بیان کیا کہ وہاں ایک درویش پر ایک حال طاری ہوا ۔ بے چارے فن سے ناواقف تھے اس لیے وارد کی حقیقت نہ معلوم کر سکے ۔ فلاں مولوی صاحب جو شیخ بھی مشہور تھے اس وقت زندہ تھے یہ درویش اس کی خدمت میں بھی حاضر ہوئے ۔ مولوی صاحب اس وقت درس میں تھے اور طلباء مثنوی شریف کا سبق پڑھ رہے تھے ۔ یہ درویش اس وقت ایسی حالت میں تھا کہ جس میں انسان اپنے کو زندیق اور ملحد بلکہ کتے اور سور سے بھی برا سمجھتا ہے ۔ مولوی صاحب نے اس سے پوچھا کہ بھائی تم کون ہو اور کیسے آئے ، عرض کیا کہ میں شیطان ہوں ، مولوی صاحب نے کہا کہ اگر شیطان ہو تو " لا حول و لا قوۃ الا باللہ " وہ شخص وہاں سے اٹھ کر چلا آیا اور اپنی قیام گاہ پر پہنچ گیا اور یہ سمجھا کہ جب واقف راہ شخص نے بھی مجھ کو ایسا ہی سمجھا تو میں واقع میں ایسا ہی ہوں جب یہ ہے تو ایسے مردود سے دنیا کا پاک ہو جانا ہی بہتر ہے ۔ اپنے ایک مرید سے کہا کہ میں اپنا گلا کاٹوں گا ، اگر کچھ کھال باقی رہ جائے تو جدا کر دینا ، اس نے وعدہ کر لیا اس شخص نے حجرہ میں پہنچ کر چاقو سے اپنی گردن جدا کر دی ، مرید نے حجرہ کھول کر دیکھا تو پیر کا کام تمام ہو چکا تھا کچھ کھال الجھی ہوئی تھی اس کو حسب وصیت اس نے جدا کر دیا ۔ اس حالت میں مرید کو پولیس نے گرفتار کر لیا چونکہ معاملہ سنگین تھا اس لیے خاص نواب صاحب کے دربار میں مقدمہ پیش ہوا ، مرید کے بیان ہوئے ان مولوی صاحب کو بھی اطلاع ہوئی انہوں نے بھی اپنی معلومات کے موافق شہادت دی کہ واقعی یہ شخص درس کے وقت میرے پاس آیا تھا اور یہ یہ کہا تھا قرائن سے مرید کے بیان کا صحیح ہونا معلوم ہو گیا ، تب بے چارہ مرید کی جان بچی اور واقعہ کی حقیقت کا انکشاف ہوا حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سن کر فرمایا کہ ان مولوی صاحب نے کچھ غور نہ فرمایا اس کا جواب یہ ہونا چاہیے تھا کہ اگر تو شیطان بھی ہو تو کیا ہوا شیطان بھی تو انہیں کا ہے نسبت تو پھر بھی باقی ہے ۔ اس سے اس شخص کی تسلی ہو جاتی اور یہ جواب علمی تو نہ تھا کیونکہ ایسی نسبت مطلوب