ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
امیرالمومنین کو مسند پر بٹھلایا بھی اور بیان لیا مگر اس یہودی کو مسند پر نہیں بٹھلایا اپنے برابر بٹھلایا اور امیرالمومنین پر ڈگری کر دی اس یہودی کو مقدمہ جتا دیا جس وقت امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کا وقت آیا تو آپ اس وقت رو رہے تھے کہ اے اللہ اس یہودی کو میں نے مسند پر نہیں بٹھلایا تھا ساری عمر میں انصاف کے خلاف مجھ سے یہی کام ہوا ہے ۔ معاف فرما دیجئے گا اگر ایسے لوگ حکومت کریں تو کیا کوئی ظالم کسی پر ظلم کر سکتا ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حکومت ہی جب ظلم کرائے تو حکام کیا کریں فرمایا کہ یہ سب تاویلیں ہیں لوگوں نے جان دینا گوارا کیا مگر انصاف کے خلاف گوارا نہیں کیا ۔ پہلے ایسے لوگ بکثرت گزرے ہیں انہوں نے کر کے دکھلا دیا مگر ایسا کرنے میں ضرورت ہے قوت ایمانیہ کی ، حضرت ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہ دجلہ کے کنارے پر گزر رہے تھے ایک کشتی کنارے آ کر لگی جس میں دس مٹکے بھی تھے آپ نے دریافت کیا کہ ان مٹکوں میں کیا ہے معلوم ہوا کہ ان میں شراب ہے خلیفہ کے لئے آئے ہیں آپ نے لکڑی لے کر مٹکے توڑنے شروع کر دیئے دس مٹکے تھے آپ نے نو توڑ ڈالے ایک چھوڑ دیا اس کی اطلاع خلیفہ کو دی گئی خلیفہ نے آپ کو طلب کیا آپ تشریف لے گئے اس کے ظلم کی یہ حالت تھی کہ لوہے کی کرسی لوہے کی میز اور لوہے کا قلمدان لوہے کی قلم لوہے کی پوشاک غرض یہ کہ ہر چیز آہنی اور دل بھی آہنی تھا ابوالحسن نوری رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا کہ آپ نے مٹکے توڑے ہیں فرمایا ہاں میں نے توڑے ہیں کہا کیوں فرمایا کہ حق تعالی فرماتے ہیں : وامر بالمعروف و انہ عن المنکر کہا کہ یہ تو محتسب کے واسطے ہے فرمایا کہ محتسب ہوں کہا سند احتساب کی کیا ہے فرمایا وہی آیت ۔ وامر بالمعروف و انہ عن المنکر کہا کہ اب کیا ہو گا فرمایا اسی آیت میں واصبر علی ما اصابک بھی ہے میں اس لئے تیار ہوں جو کچھ بھی گزرے کہا کہ اچھا یہ بتلائیے کہ دس مٹکے تھے نو توڑے ایک کیوں چھوڑ دیا فرمایا نو مٹکوں تک تو محض اللہ کے واسطے ہاتھ چل رہا تھا دسویں پر نفس