ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
بتلائیے کہ جس سے اطمینان قلب میسر ہو اور حق واضح ہو جائے ۔ میں نے کہا کہ کثرت سے " اھدنا الصراط المستقیم " پڑھا کرو اور ایک بات اور کہنے کی ہے کہ وہ یہ ہے کہ اب تک اپنے مذہب کے طریقہ پر عمل کر کے دیکھا اور اطمینان نہیں ہوا ، اب ہماری شریعت کی تعلیم پر بھی عمل کر کے دیکھو ، اگر پھر بھی اطمینان نہ ہو ہم ذمہ دار حق سبحانہ تعالی کی ذات سے قوی امید ہے کہ انشاء اللہ تعالی اطمینان میسر ہو گا اور پھر مولانا رومی اس کو فرماتے ہیں : ہیچ کنجے بے درد و بے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست ( دنیا کا کوئی کونہ بغیر تکلیف کے نہیں ہے صرف خلوت گاہ حق میں آرام ہے ۔ 12 ) میں تو یہ بھی کہتا ہوں کہ خواہ اعتقاد کے ساتھ نہ دیکھو بطور امتحان ہی کر کے دیکھ لو تو مولانا رومی اسی کو فرماتے ہیں : سالہا تو سنگ بودی دلخراش آزموں را یک زمانے خاک باش ( برسوں تک تو پتھر بنا رہا ، آزمانے کے لیے چند روز خاک بن کر بھی دیکھ 12 ) بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ بدون کھانے کے محض بتلانے سے مزہ کی حقیقت نہیں معلوم ہوتی ۔ مثال سے سمجھ لیجئے جیسے ولایتی شخص کو جس نے کبھی آم نہ کھایا ہو آم کا مزہ نہیں بتلا سکتے ۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ میٹھا ہے وہ اس پر کہے گا کہ انگور جیسا میٹھا کہیں گے نہیں وہ کہے گا سیب جیسا میٹھا ، کہیں گے نہیں اب اس کے سمجھ میں آنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ آم اس کے ہاتھ میں دے کر کہا جائے کہ لے کھا کر مزہ سمجھ لے ۔ ایک اردو رسالہ کی ایک حکایت یاد آئی بہت سی سہیلیاں آپس میں جمع رہتی تھیں اور یہ وعدہ تھا کہ جس کا بیاہ پہلے ہو جائے وہ اس مزہ سے سب کو آگاہ کرے ، ایک سہیلی کا پہلے بیاہ ہوا ، شب گزر جانے پر صبح کو سب سہیلیاں جمع ہوئیں اور اس سے مزہ کے متعلق سوال کیا ، اب وہ بیچاری کیا بیان کرے بیان کرنے سے اس کی حقیقت سمجھ میں آ نہیں سکتی تھی تو اس نے یہ کہا : بیاہ یوں ہی جب تمہارا ہوئے گا تب مزہ معلوم سارا ہوئے گا دوسری حکایت ایک اندھے حافظ جی کو لڑکوں نے نکاح کی ترغیب دی کہ حافظ جی نکاح کر لو ، اس میں بڑا مزہ ہے حافظ جی نے کوشش کر کے نکاح کیا اور رات کو بی بی کے بدن سے