ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کبھی جی میں آتا ہے کہ کپڑے پھاڑ کر باہر نکل جاؤں یا کنویں میں ڈوب مروں مگر دین کے خلاف ہونے کی وجہ سے کچھ نہیں کر سکتی ، دل کو سمجھا کر رک جاتی ہوں ، شب و روز سوائے رونے کے کوئی کام نہیں ، فرمایا کہ بڑے ظلم کی بات ہے آخر رونے کے سوا اور بے چاری کرے بھی کیا ۔ ان بی بی کے عقد ثانی کو تقریبا عرصہ سترہ برس کا ہوا ان صاحب نے بڑی آرزؤں اور تمناؤں سے ان بی بی سے نکاح کیا تھا اس وقت رنگ و روغن اچھا ہو گا اس وقت تو سفارشیں کراتے پھرتے تھے ، لٹو ہو رہے تھے اب ضعیفی کا وقت ہے اب بے چاری کو منہ بھی نہیں لگاتے ۔ حتی کہ نان نفقہ سے بھی محتاج ہے ۔ میاں عمر میں چھوٹے ہیں اور بیوی بڑی ہیں ، فرمایا کہ اتنے زمانہ تک رفاقت رہی ، یعنی سترہ برس اس کا ہی حق ادا کیا ہوتا کیا ٹھکانا ہے اس سنگ دلی اور بے رحمی کا ، کسی بات کا بھی اثر نہیں ، اگر وہ بے چاری کہتی بھی ہے کہ میری دیرینہ خدمات کا کیا یہی ثمرہ ہے تو کہتے ہیں کہ تو نے خدمات ہی کون سی کی ہیں ۔ فرمایا کہ نہ معلوم خدمات کی فہرست ان کے ذہن میں کیا ہے جس کو یہ پورا نہ کر سکیں ۔ میں آج کل ایک رسالہ لکھ رہا ہوں اس میں ان ہی عاجزوں کے حقوق کے متعلق بیان کیا گیا ہے ، حکومت کرنے کو تو سب کا جی چاہتا ہے محکوم پر اس کا مضائقہ نہیں مگر محکوم کے کچھ حقوق بھی تو ہیں ان کی بھی تو رعایت کی ضرورت ہے ۔ فرمایا کہ ذکر کرنے کی تو بات نہ تھی مگر چونکہ ضرورت ہے اس لیے کہتا ہوں کہ میرے گھر والوں سے معلوم کیا جائے میں اپنے گھر والوں پر کس قدر حکومت کرتا ہوں اور ان سے کیا کیا خدمتیں لیتا ہوں ، الحمد للہ میں نہ خود مقید ہوتا ہوں نہ دوسروں کو مقید کرتا ہوں ، بادشاہوں کی سی زندگی بسر ہوتی ہے ۔ میرا معمول ہے کہ گھر جا کر دیکھا کہ تازی روٹی نہیں پکی تو باسی روٹی کھا لی اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ دیکھا کہ وہ کسی کام میں مشغول ہیں خود اپنے ہاتھ سے روٹی لے لی ، پانی بھر کر پاس رکھ لیا ، برتن لے کر اپنے ہاتھ سے سالن لے لیا اور بیٹھ کر کھا لیا بلکہ یہاں تک کرتا ہوں کہ دیکھتا ہوں کہ روٹی وغیرہ پکانے میں مشغول ہیں اور ان کو کسی چیز کی ضرورت ہے ، اکثر گھروں میں ایسا ہوتا ہے مثلا پانی کی ضرورت ہے اپنے ہاتھ سے نل سے یا گھڑے سے لوٹا بھر کر دے دیتا ہوں اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جا کر جب دیکھا کہ فارغ ہیں تو کہہ دیا کہ کھانا لاؤ ، وہ بے چاری