ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہی رہا نالائقوں کو خبر نہیں کہ مسلمانوں کی اصل ترقی کیا ہے ۔ دوسری قوموں کی ترقی کو اپنی ترقی کا بھی معیار سمجھنے لگے ، اگر ملک اور مال جاہ ثروت ہی ترقی کا معیار ہیں تو پھر شداد نمرود ، فرعون ، ہامان ، قارون تو انبیاء علیہم السلام سے بھی بہت زیادہ ترقی یافتہ تھے خدا معلوم ان بد فہموں کی عقلوں کو کیا ہو گیا ، سمجھتے ہی نہیں ارے مسلمانوں کی ترقی کا معیار ہے دین اگر دین درست ہے اور اللہ راضی ہے یہ ان کی ترقی ہے اور اگر دین درست نہیں اور اللہ ناراض ہے تو تنزل ہے آخر کفر اور اسلام میں فرق ہی کیا ہوا ، ہاں اگر دین کے ہوتے ہوئے دنیا بھی تمہارے پاس ہو تو کون منع کرتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے اشاعت دین تبلیغ دین میں امداد ملے گی پھر وہ دنیا دنیا ہی نہ ہو گی بلکہ عین دین ہو گا ۔ فرمایا کہاں تک بیان کروں اہل علم ہی کی بدولت عوام زیادہ گمراہی میں پھنسے ۔ تحریک خلافت کے زمانہ میں وہ ہر بونگ مچایا کہ الاماں الحفیظ نہ احکام کی پرواہ نہ حدود کی رعایت جو جی میں آیا کیا جو منہ میں آیا بکا ، مجھ پر ہی قسم قسم کے بہتان باندھیں گے ، الزام لگائے گئے ایک صاحب نے میری نسبت میرے ایک دوست سے کہا کہ گورنمنٹ سے تنخواہ پاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا اس سے تو معلوم ہو گیا کہ اس کو گورنمنٹ سے خوف تو نہیں ورنہ تنخواہ دینے کی کیا ضرورت تھی ہاں طمع ہے تو اس کا بہت سہل علاج یہ ہے کہ گورنمنٹ تین سو روپیہ ماہوار دیتی ہے تم پانچ سو روپیہ دے کر دیکھو ۔ جب طمع ہی ٹھری تو تمہارے ساتھ ہو جائیں گے ۔ ایک مولوی صاحب سے سوال کیا گیا کہ سچ مچ جیسا زبان سے کہہ رہے ہو ایسا ہی دل میں بھی سمجھتے ہو کہ حاشا و کلا پوچھا گیا کہ پھر کیوں ایسا کہتا ہو تو اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ اپنی آواز کو زور دار بنانے کیلئے یہ صاحب عالم تھے ، واعظ تھے اور دین اور دیانت کی یہ کیفیت ذرا غور کیا جائے یہ بھی اس زمانہ میں کہا گیا کہ ان کے چھوٹے بھائی سی آئی ڈی میں ہیں ۔ انہوں نے ڈرا رکھا ہے کسی کو کیا خبر وہ خود نہیں ڈرے وہ مجھے کیا ڈراتے ، ایک وقت میں میری نسبت یہ بھی شہرت دی گئی کہ وہ بھی خلافت میں شریک ہو گیا تو ان بھائی سے ایک بہت ذمہ دار حاکم نے پوچھا کہ معلوم ہوا کہ وہ بھی خلافت میں شریک ہوں گے اس کی کیا اصل ہے ۔ انہوں نے بجائے اس کے کہ نفی کرتے جو مطابق واقع کے بھی تھی اور حاکم کی خوشنودی کی مؤجب بھی تھی جواب میں یہ کہا کہ ہو گئے ہوں گے ان کی علیحدگی