ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ ان کے والد اور والدہ کا تو انتقال ہو چکا ، والد کی جائیداد معقول ہے وہ ان کو پہنچی اب ان کو خیال ہوا کہ والد صاحب کہ ذمہ دین مہر ہے اور جائیداد ان کی مجھ کو پہنچی تو جس قدر دیون ہیں وہ اس ترکہ سے متعلق ہیں جس کو میں لیے بیٹھا ہوں ، گو دنیا کے قانون سے ان کے ذمہ اب مہر کا مطالبہ نہیں رہا مگر دین کے قانون سے وہ اپنے ذمہ سمجھتے ہیں اس کے متعلق تحقیق کی ہے ایسی باتوں سے جی خوش ہوتا ہے اور خیال ہوتا ہے کہ سب مسلمانوں کو ادائے حقوق کی فکر ہونا چاہیے اگر یہ باتیں مسلمانوں میں پیدا ہو جائیں تو ان کو کوئی پریشانی نہ رہے ، یہ سب پریشانیاں دین کے خلاف کرنے سے پہنچ رہی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ دین کے خلاف کرنے سے خدا ناراض ہوتا ہے اس ناراضی پر یہ سب وبال نحوست پیدا ہوتی ہیں ۔ اس بلا میں ہم بھی مبتلاء ہیں واقعہ یہ ہے کہ ایک روز بیٹھے ہوئے اچانک یہ خیال قلب میں پیدا ہوا کہ والد صاحب مرحوم نے چار شادیاں کیں تو چار دین مہر کے والد صاحب قرض دار ہوئے اور اس قرض کا ادا یا اس سے ابراء مشکوک جس کا کچھ پتہ نہیں اور والد صاحب مرحوم نے کافی ترکہ چھوڑا تو وہ دیون ترکہ سے متعلق ہو گئے اور اس ترکہ سے من جملہ اور بھائیوں کے مجھ کو بھی حصہ پہنچا تو اسی نسبت سے دین میرے ذمہ بھی ہو گیا ۔ گو اس زمانہ میں معافی مہر کی رسم غالب عام تھی اس لیے مجھ کو تردد ہوا مگر صاحب غرض ہونے کی وجہ سے اپنی رائے پر وثوق نہیں کیا بلکہ چند علماء سے تحریری بھی اور زبانی بھی استفتاء کیا جس کے جواب میں علماء کے مختلف جوابات آئے مگر یہی طے کیا شبہ کی حالت میں دوسروں کا حق دے دینا چاہیے اپنا لینا نہیں چاہیے ، اگر اپنا حق ہو بھی تو معاف کر دینا چاہیے اس لیے میں نے ایک عالم سے فرائض نکلوا کر اور حساب لگا کر اس قدر رقم کو اپنے قلب سے جدا ہی کر دیا جس قدر کہ میرے ذمہ بیٹھی ۔ اگر حاجت سے زائد ذخیرہ رکھنے کی عادت اور اس سے دلچسپی ہوتی تو شاید قلب میں اس قدر رقم کے جدا ہونے سے خیال بھی پیدا ہوتا مگر الحمد للہ کبھی اپنی عمر میں ایسا ذخیرہ جمع کر کے رکھنے کی عادت ہی نہیں ہوئی ، زیادہ سامان بھی اگر ضرورت سے زائد گھر میں دیکھتا ہوں تو قلب میں ایک وحشت ہوتی ہے بعض پیروں کی حکایتیں سنی ہیں کہ جو آثار رہتا ہے سب جمع کرتے رہتے ہیں اور باقاعدہ اس سامان کی حفاظت کی جاتی ہے ۔ مثلا برسات گزر جانے پر دھوپ میں سکھانا اہتمام کرنا خدا معلوم کیسے قلوب ہیں بکھیڑوں سے نہیں گھبراتے ۔