ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
تھی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کو بوجہ اس کے کہ وہ دیکھنے میں زیادہ عمر کے معلوم ہوتے تھے حضور سمجھ کر لوگوں نے مصافحہ کرنا شروع کر دیا ۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھ کر کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا پتہ دے دیا تو اس ہجوم سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو تکلیف ہو گی ، خود برابر مصافحہ کرتے رہے ۔ دیکھئے یہ ہے ادب کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ وہاں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے وقایہ بن گئے پھر جب آپ پر دھوپ آئی تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ چادر سے آپ پر سایہ کر کے کھڑے ہو گئے ۔ جب پتہ لگا کہ مخدوم کون ہیں اور خادم کون اور اس سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر دھوپ آتی تھی اور یہ جو مشہور ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا سایہ نہ تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر سر مبارک پر ابر رہتا تھا ۔ یہ وجہ تھی سایہ نہ ہونے کی مگر وہ بھی دواما نہ تھا ۔ غرضیکہ اب تو صرف تعظیم کا نام ادب ہے راحت کی پرواہ ہی نہیں ، میں تو کہا کرتا ہوں کہ آج کل جو تہذیب ہے محض تعذیب ہے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ جب درس کے لیے تشریف لاتے ہم لوگ حضرت کو آتے دیکھ کر کھڑے ہو جاتے ۔ ایک مرتبہ حضرت نے فرمایا کہ اس سے مجھ کو تکلیف ہوتی ہے اس کے بعد سے ہم لوگ کبھی کھڑے نہیں ہوئے اور یہی خیال کیا کہ نہ کھڑے ہونے میں تو ہم کو تکلیف ہو گی اور کھڑے ہونے میں مولانا کو تکلیف ہو گی لہذا اپنی تکلیف کو برداشت کیا اور مولانا کی تکلیف کو برداشت نہیں کیا ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی تو صحابہ کے کھڑے ہونے کو منع فرمایا ہے ، فرمایا کہ وہ اس وجہ سے بھی تھا کہ ملوک عجم کے دربار میں یہ دستور تھا کہ سب لوگ ہاتھ باندھے دست بستہ کھڑے رہتے تھے باقی قدوم کے وقت کھڑا ہو جانا اکثر علماء کے نزدیک جائز ہے ۔ گو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے لیے اس کو بھی پسند نہیں فرمایا ۔ ایک صاحب نے جن کی رائے قیام قدوم کی بھی ممانعت کی تھی مجھ کو لکھا تھا کہ کہ ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ نے کھڑا ہونے کو منع کیا ہے اور بھی اس میں چند سوالات علمی تھے ، میں نے لکھا کہ اچھا یہ بتاؤ کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم خود تشریف لائیں تو کیا آپ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھ کر بیٹھے رہیں گے ۔ اس پر انہوں نے بہت ہی اچھا