ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
نے کہا جو بات تم نے اس شخص کو بتلائی ، میں نہیں بتلا سکتا تھا آخر کوئی تو میری مصلحت ہو گی کہ جو میں نے نہیں بتلائی ، کیا اتنی بھی آپ کو سمجھ نہیں ، آپ تو اس سے بھی زیادہ کوڑ مغز ثابت ہوئے ، یہ طریق کہ دوسرے لوگ میری بات میں جوڑ لگایا کریں اس میں میری مصلحتوں کو پامال کرنا ہے یہاں بیٹھے تو ہیں اپنی مصلحت سے اور دخل دینا شروع کر دیا دوسرے کی مصلحتوں میں جن باتوں کا مجھ سے تعلق ہے اس میں کسی کو دخل نہ دینا چاہیے سب کان کھول کر سن لیں آخر بیٹھے ہوئے آپ کو کیوں جوش اٹھا اور بدون سوچے سمجھے یہ حرکت کیوں کی اور کیوں مجھ کمبخت کو پریشان کیا ۔ یہ سن کر وہ خاموش رہے ۔ تب فرمایا کہ میری بات کا جواب تو ہونا چاہیے عرض کیا کہ غلطی ہوئی ، فرمایا کہ یہ خوب سبق یاد کر لیا ہے کہ غلطی ہوئی بہت اچھا غلطی ہوئی اب میں پوچھتا ہوں کہ غلطی کا منشاء بد فہمی یا بے فکری ، عرض کیا کہ بد فہمی ، فرمایا تو چلو یہاں سے نکلو دور ہو کیونکہ بے فکری کا علاج تو ہو سکتا تھا فکر تو اختیاری چیز ہے مگر بد فہمی کا کوئی علاج نہیں ، فطری اور قدرتی چیز کو کون بدل سکتا ہے ۔ عرض کیا کہ معافی چاہتا ہوں فرمایا کہ معاف ہے مگر کیا معافی کے یہ معنی بھی ہیں کہ نالائقیوں پر متنبہ بھی نہ کروں ، کیا تمہارا غلام بن کر رہوں کہ جو جی میں آیا کر بیٹھے ، ایسوں کی کہاں تک اصلاح کروں ، آخری فیصلہ یہی ہے کہ میں بد فہموں سے تعلق رکھنا نہیں چاہتا ، فرمایا کہ میں جو یہ سوال کرتا ہوں کہ اس غلطی کا منشاء بے فکری ہے یا بد فہمی تو میرا خیال تو یہ ہوتا ہے کہ اگر بے فکری سبب ہے تب تو امید اصلاح کی ہے اور اگر بد فہمی سبب ہے تو امید اصلاح کی نہیں اور یہ جو لوگ جواب میں کہہ دیتے ہیں کہ بد فہمی اس غلطی کا سبب ہے سو یہ واقع میں غلط بات ہوتی ہے زیادہ تر سبب بے فکری ہی ہوتی ہے مگر ان کے اندر ایک چور ہے جس کو اللہ نے میرے دل میں ڈال دیا ہے وہ یہ کہ لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ اگر یہ کہہ دیا کہ بے فکری سبب ہے تو اس پر جرم ثابت ہو جائے گا اس لیے کہ فکر کرنا اختیاری چیز ہے اور اگر ہم بد فہمی سبب بتلائیں گے تو چونکہ وہ غیر اختیاری چیز ہے اس پر معذور سمجھے جائیں گے اور جرم میں تخفیف ہو جائے گی اور یہاں اس کا عکس اثر ہوتا ہے اور واقعہ بھی یہی ہے کہ جو چیز اختیاری ہے مثلا بے فکری ہو تو اس کا علاج بھی ہے یعنی فکر تو اس میں تعلق رکھنے کی گنجائش ہے اور جو چیز غیر اختیاری ہے مثلا بد فہمی تو اس کا علاج بھی غیر اختیاری ہے اس میں تعلق رکھنے