ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
باتوں سے کلفت ہوتی ہے میں اس سے زائد نہیں دوں گا ، اس پر وہ سائل اٹھ کر چل دیا ، فرمایا کہ یا تو ہزار کے برابر تھے یا سو کے برابر بھی نہ رہے ، توقع زائد مل جانے کی تھی مگر جب نا امیدی ہوئی چل دیئے ، اس واسطے تکلف کے جوابوں سے مجھے قناعت نہیں ہوتی ۔ ایک دیہاتی کا گول مول جواب ( ملفوظ 38 ) ایک دیہاتی شخص آ کر حضرت والا کے قریب بیٹھا ، حضرت والا نے دریافت فرمایا میں نے پہچانا نہیں ، عرض کیا گاؤں میں رہوں ، کچھ سکوت کے بعد حضرت والا نے فرمایا ، بس عرض کیا بس فرمایا کہ اتنا کہہ دینا کہ میں گاؤں رہوں پہچان کے لیے کافی ہے ۔ اس پر وہ شخص خاموش رہا ، فرمایا بھائی جواب دو عرض کیا کہ میرے نزدیک اتنا ہی کافی ہے ، فرمایا کہ خدا تمہارا بھلا کرے ، صاف بات کہہ دے اچھا نماز کا وقت ہے ، مسجد میں جا کر نماز پڑھو ، عرض کیا کہ مجھ کو کچھ کہنا ہے ، فرمایا کہ جب تک پہچان نہ ہو گی میں بات نہ کروں گا اور یہ کہہ دینا کہ میں گاؤں رہوں ، تمہارے نزدیک پہچان کے لیے کافی ہے میرے نزدیک کافی نہیں ، عرض کیا کہ کافی کسے کہتے ہیں ، فرمایا کہ کافی بھی میں ہی بتلاؤں ، جاؤ باہر کسی سے پوچھو ، یہاں کوئی ایسی چیزوں کا مدرسہ ہے کہ تجھ کو سبق پڑھاؤں پہلے تو ہوشیاری میں قدم رکھا تھا اب میاں کو اپنے جہل کا پتہ چلا وہ بھی اس طرح کہ اس کو بھی میرے ہی ذمہ سمجھا کہ معنی بھی میں بھی بتلاؤں بھلا ایسے کوڑ مغزوں کی کس طرح اصلاح ہو اور کس کس کا علاج کیا جائے اور جو خود اپنی اصلاح نہ چاہے اس کی تو نبی بھی اصلاح نہیں کر سکتے ہم بے چارے کس شمار میں ہیں ۔ غیر مشہور شخص کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا مشورہ ( ملفوظ 39 ) ایک صاحب عمائد قصبہ میں سے حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضرت فلاں ہندو عورت مسلمان ہونا چاہتی ہے ۔ فرمایا کہ اس میں مشورہ کی کون سی ضرورت ہے ۔ عرض کیا وہ چاہتی ہے کہ یہاں پر حاضر ہو کر مسلمان بنوں ، فرمایا کہ تجربہ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایسے موقع پر غیر مشہور شخص مسلمان کرے مشہور شخص نہ کرے اس میں یہ مصلحت ہے کہ کوئی پوچھے گا بھی نہیں میری تو ہر حالت میں یہی رائے ہے ۔