ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہوا ایک بہروپیا بھی آیا عالمگیر نے پہچان لیا اور یہ فرمایا کہ جب دھوکہ دو گے تب انعام ملے گا وہ چلا گیا مختلف وقتوں میں مختلف روپ بدل کر آیا مگر عالمگیر دھوکے میں نہ آئے اس کو معلوم ہوا کہ فلاں مہم پر بادشاہ جانے والے ہیں کچھ مدت قبل سے رستہ کی منزل پر پہنچ گیا اور درویشانہ لباس اور صورت بنا کر بیٹھ گیا شہر میں شہرت ہو گئی کہ بہت بڑے درویش آئے ہوئے ہیں لوگوں کا اژدہام رہتا تھا عالمگیر جب اس منزل پر پہنچے حسب معمول وزیر سے دریافت کیا کہ یہاں کوئی درویش یا عالم ایسے ہیں جن سے ملاقات کی جائے وزیر نے عرض کیا کہ حضور ایک بہت بڑے درویش یہاں مقیم ہیں فرمایا کہ ہم ضرور ان سے ملاقات کریں گے یہ فرما کر اور وزیر کو ساتھ لے کر اور بغرض ہدیہ کچھ اشرفیاں لے کر وہاں پہنچے ملاقات ہوئی بعض تصوف کے مسائل عالمگیر نے دریافت کئے جن کا جواب نہایت تسلی بخش دیا یہ لوگ اپنے فن کی تکمیل کے لئے سب چیزیں سیکھا کرتے تھے اس کے بعد عالمگیر نے وزیر کی طرف اشارہ کیا وزیر نے ہدیہ پیش کیا اس نے لینے سے انکار کیا ، اس پر عالمگیر کو زیادہ عقیدت ہو گئی اور یہ سمجھا کہ درویش کامل ہے غرض عالمگیر واپس ہوئے تو پیچھے پیچھے یہ بھی ذرا فاصلہ سے ہو لیا جب عالمگیر دربار میں بیٹھے تو اس نے بھی پیش ہو کر جھک کر سلام کیا عالمگیر نے دیکھ کر غور کیا تو پہچانا اور اس کے کمال فن کا اقرار کیا اور انعام دیا مگر معمولی جیسا ان لوگوں کو ملا کرتا ہے اس نے شکریہ ساتھ قبول کیا اور سلام کیا پھر اس سے پوچھا کہ ہم اس وقت جو دے رہے تھے اب اتنا تھوڑا ہی دے سکتے ہیں مگر اس وقت کیوں نہیں لیا عرض کیا کہ حضور اب جو بھی عطا فرمایا وہی میرے لئے سب کچھ ہے باقی اس وقت لینے سے میرے کمال میں یعنی فن نقالی میں کھنڈت پڑتی وہ نقل صحیح نہ ہوتی کیونکہ نقل صحیح وہ ہوتی ہے جو اصل کے مطابق ہو اور یہ بات درویشی کے خلاف ہے کہ وہ دنیا کو حاصل کریں اور میں نے ان کی صورت بنائی تھی اگر لیتا تو نقل صحیح نہ ہوتی عالمگیر کو اس کی اس بات کی بڑی قدر ہوئی اور مکرر انعام دیا غرض اہل دین کا وہ طبقہ ہے کہ ان کی نقل کرنے والے بھی دنیا کی طرف توجہ نہیں کرتے تھے اور اب تو اصل ہی میں گڑبڑ ہو رہی ہے شب و روز مال ایٹھنے کی فکر میں رہتے ہیں اسی لئے منکرات پر روک ٹوک نہیں کرتے ۔ محض اس خیال سے کہ کہیں یہ لوگ غیر مقلد معتقد نہ ہو جائیں