ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کتابیں اشتہار رہی تو ہیں ان کو لوگ دیکھ کر آتے ہیں ، فرمایا کہ مگر یہاں آ کر رسائل کو بزعم خود جب میرے معاملات پر منطبق نہیں پاتے تو میں ان کی طرف سے یہ شعر پڑھتا ہوں : چہ قیامت است جاناں کہ بعاشقاں نمودی رخ ہمچو ماہ تاباں دل ہمچو سنگ خارا اور میں الحمد للہ اپنی اصلاح سے بھی غافل نہیں ، چاہے مجھ سے کوئی قسم لے لے ، جو بات معلوم ہوتی جاتی ہے اس کی اصلاح کرتا رہتا ہوں ، میں اپنے کو بھی اصلاح سے بری نہیں سمجھتا ، صدہا نقائص میرے اندر ہیں بلکہ اہل معاملہ جو ناواقفی سے اعتراض کرتے ہیں وہ اکثر غلط ہوتا ہے اور میں جو اپنی نسبت کہتا ہوں وہ صحیح بقول شاعر : خود گلہ کرتا ہوں اپنا تو نہ سن غیروں کی بات ہیں یہی کہنے کو وہ بھی اور کیا کہنے کو ہیں ( اے جان من یہ کیا قیامت ہے کہ تم نے عاشقوں کو اپنا چہرہ تو چمکتے ہوئے چاند جیسا دکھلایا اور دل پتھر جیسا 12 ) ناواقفوں کی تو یہ حالت ہے کہ ایک بار ایک چھکڑا بھرا ہوا عورتوں کا قصبہ تیتروں سے آیا ، بیعت ہونے کی درخوست کی ، میں نے دریافت کرایا کہ خاوند کی اجازت لے کر آئیں یا نہیں ، معلوم ہوا نہیں میں نے بیعت سے انکار کر دیا اور کہہ دیا خاوندوں سے اجازت لے کر اور ان کے دستخط کرا کر سب الگ الگ خطوط میرے پاس بھیجو ، میں بیعت کر لوں گا ۔ جناب نہ پھر کوئی تیتردن سے آیا نہ بٹیردن سے یہ تو طلب کی حالت ہے اگر طلب ہوتی تو میں نے کون سی ایسی سخت شرط لگائی تھی کہ وہ ہو نہیں سکتی تھی اس پر میری شاکی ہو کر اور اعتراض کر کے گئیں ۔ اب مقابلہ میں اہل فہم کی حالت بیان کرتا ہوں ۔ مولوی عبدالحئی صاحب حیدر آباد دکن سے چلے تو چار شرطیں ذہن میں لے کر چلے تھے کہ جہاں یہ شرطیں پاؤں گا وہاں بیعت ہوں گا ۔ ایک تو یہ کہ بیعت کو تعلیم کی شرط نہ بناوے دوسرے کہ وہاں لنگر نہ ہو ، تیسرے یہ کہ ان پڑھ نہ ہو ، چوتھے یہ کہ بہت بوڑھا نہ ہو ، چاروں شرطیں عجیب ہیں اور یہاں پر الحمد للہ بزرگوں کی دعاء کی برکت سے چاروں پہلے ہی سے ہیں ۔ سو دیکھ لیجئے کہ کیسی سمجھ کی بات ہے یہاں کا طرز الحمد للہ اس مقولہ کا مصداق ہے محبت رکھیں پاک لینے دینے کے منہ میں خاک ، غرض اس طریق سے ناواقفی کے سبب لوگوں کو پریشانی میں ابتلا ہے بس میں اسی کو ظاہر کرنا چاہتا ہوں ۔