ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کر سکتا ہوں اور کام کس طرح چلے گا جب فہم ہی نہیں تو کم فہم کو فہیم کیسے بنا دوں ، عرض کیا کہ میں مجبور ہوں ، فرمایا اس مجبوری کا علاج بھی اگر آپ کہیں تو عرض کروں ، عرض کیا کہ ضرور فرمائیں ، فرمایا کہ کسی دوسرے سے تعلق پیدا کر لیجئے ، مجھ سے آپ کو نفع نہ ہو گا عرض کیا کہ کیا دوسرے سے میرا مطلب حاصل ہو جائے گا ، فرمایا کہ یہ احتمال تو میری نسبت بھی ہے آپ کے پاس کیا ذریعہ ہے اس یقین کا کہ مجھ سے آپ کو ضرور نفع ہو گا اس میں تو میں اور وہ برابر ہیں میری ہی نسبت کیا معلوم ہے کہ مجھ سے ضرور ہی نفع ہو گا ۔ عرض کیا کہ اللہ ہی کو معلوم ہے کہ آپ سے مطلب حاصل ہو گا یا دوسرے سے ، فرمایا کیسی باتیں کرتے ہیں عقل سے بالکل ہی کورے معلوم ہوتے ہیں ، سوال کیا جواب کیا ، پھر فرمایا یہاں جب محض زیارت ہی کو آئے تھے جیسا شروع ملفوظ میں مذکور ہے تو جائیے قرآن شریف کی زیارت کیجئے ، مسجد میں رکھا ہے پھر فرمایا کہ اب بتلائیے ایسی موٹی موٹی باتوں میں الجھتے ہیں ، میں نے ایسی کون سی باریک بات پوچھی تھی بہت ہی سیدھی بات تھی مگر اس میں اینچ پینچ لگا کر یہاں تک نوبت پہنچا دی ، کوئی دقیق بات نہ تھی جس کو سمجھنے سے عاجز ہو گئے ، کوئی علمی مضامین نہیں تھے ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ آخر میں یہ کہہ رہے تھے کہ معاف فرما دیجئے ، فرمایا کہ معافی کی کیا بات ہے میں کوئی انتقامی مواخذہ تو نہیں کرتا مگر معاملہ کی حقیقت تو سمجھ لوں اور سمجھا دوں تب ہی تو آگے کو کام چلے گا اور حضرت مجھ کو اپنے اس طرز پر ناز نہیں ، میں خود شرمندہ ہوں مگر کیا کروں ، اگر اس طرز کو بدلوں تو پھر اصلاح کس طرح ہو ۔ دیکھئے طب کی کتابوں میں سب کچھ موجود ہے پھر بھی طبیب کی طرف رجوع کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ کتابوں میں تطبیق کی کوئی تدبیر نہیں جس سے مریض اپنی حالت کو کتاب پر منطبق کر سکے ان کو اہل فن ہی سمجھ سکتے ہیں کہ اس وقت حالت کیا ہے اور کس نسخہ کی ضرورت ہے اسی طرح کسی زندہ طبیب روحانی سے تعلق پیدا کرنے میں بھی یہی حکمت ہے کہ وہ جزئی حالات پر احتساب کرے اور ان کی اصلاح کرے یہ طریق اعمال کی اصلاح کے لیے ہے اور اعمال ظاہرہ و باطنہ کی اصلاح ہی کا نام طریق ہے جس کا ثمرہ یہ ہے کہ حق سبحان تعالی سے صحیح تعلق بندہ کا پیدا ہو جائے ۔ آج کل لوگ طریق تو سمجھتے ہیں اور اوراد و وظائف کو اور