گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
چیز اگر پسند نہ ہوتی تو خاموش ہو جاتے، کبھی آپ نے کھانے میںعیب نہیں نکالا، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی ہماری ماں (امہات المؤ منین)نے کھاناپکایا ہو اور نبی ﷺ نے ان کو برا کہا ہو یا ان کے ماں باپ کو برا بھلا کہا ہویا اپنے سسرال والوں کو بیوی کے میکے والوں کو براکہا ہو نبی ﷺ نے ایساکبھی نہیں کیا۔ کھانا اپنے سامنے سے اور قریب سے کھائے۔ روٹی کے بارے میں فرمایا کہ روٹی اس طرح نہ کھائے کہ بیچ میں سے کھالے اورکنارہ چھوڑ دے صحیح انداز سے کھائے ۔ تیز گرم کھانا نہ کھائے۔ گرم کھانے میںپھونکیں بھی نہ مارے، ٹھہر جائے انتظار کرے کہ کھانااس قابل ہو جائے کہ انسان کھا سکے۔ تیز گرم کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ اورکھانا کھانے میںاگر پھل یامیوہ پہلے آجائے تو اس سے شروع کردے، کیونکہ قران مجید میں سورہ واقعہ کے اندر جو جنت کے کھانوں کی ترتیب ہے اس میں سب سے پہلے وَفَاکِھَۃٍ مِّمَّا یتَخَیَّرُوْنَ (الواقعہ:20) پہلے پھل میوہ جات کا ذکر ہے: وَلَحْمِ طَیْرٍ مِّمَّا یَشْتَھُوْنَ (الواقعہ:21) اس کے بعد لحم یعنی گوشت کا ذکر ہے۔ یہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ پھل یا میوہ یا کھجور اس قسم کی چیز کھائے تو کوشش کرے کہ طاق عدد کی رعایت کرلے ایک تین پانچ اسکی رعایت کرلے۔ اور کھانے میںمختلف چیزیں آ تی ہیں بعض چیزیں عمدہ ہوتی ہیں بعض چیزیں ذرا اس کی پسند سے مختلف ہوتی ہیں تو اس میں اجازت ہے کہ اپنی پسند کی عمدہ چیز پہلے کھالے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اور کھجوراگر انسان کھا رہا ہے تو گٹھلیاں اسی جگہ نہ ڈالیں الگ برتن میں رکھیں۔ عام طور سے ہم نے دیکھاکہ بعض دفعہ عورتیں بھی کرلیتی ہیں کہ ایک ہی پلیٹ میں پھل لا کے رکھ دیا اور