گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ہی نہیں سکتا۔ یہ ہر چیز کے اند ایک رول (Rule) ہے ۔سورج کی شعاؤں سے متعلق آپﷺ کا ارشاد اور سائنس : اور دیکھئے! کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ یورپین لوگ مسلمانوں کا مذاق اڑاتے تھے اور کہتے تھے کہ تم کیسے دقیانوسی لوگ ہو تم سن باتھ (Sun Bath) لینے کیوں نہیں جاتے۔ جب وہ لوگ چھٹیوں میں سن باتھ لینے جاتے تو مسلمانوں سے کہتے کہ تم بھی چلو! تو مسلمان کہتے کہ ہم کیوں جائیں ۔ وہ کہتے کہ بھئی! سائنسی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ سن باتھ لینے سے جسم کے مسام کھل جاتے ہیں اور انسان کو بے حد فائدے ہوتے ہیں، تو مسلمان نہیں جاتے تھے تو انکا مذاق اڑاتے تھے۔ اس کے کچھ عرصے کے بعد پوری دنیا میں تحقیق کی گئی کہ مختلف بیماریاں دنیا کے کن کن ممالک میں کہاں کہاں کیا کیا ہیں۔ اس تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ جلد کا جو کینسر ہے(Skin Cancer) یہ یورپ کے اندر سب سے زیادہ ہے۔ تو جب یہ تحقیق سامنے آئی تو ان کو پریشانی لاحق ہوئی کہ آخر یورپ میں جلد کا کینسر کیوں زیادہ ہے۔ اس پر ریسرچ شروع کی، ریسرچ کر کے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ سن باتھ کی وجہ سے یہ بیماری ہو رہی ہے۔ سورج کے اندر جو الٹرا وائلٹ ریز ( Ultraviolet Rays) ہوتی ہیں وہ جسم کے اوپر ڈائریکٹ پڑتی ہیں اور اسکین کے اندر کینسر کے اثرات کو چھوڑ جاتی ہیں۔ کہرام مچ گیا کہ بھئی! یہ طریقہ تو غلط ہے۔ تو بہت سی کمپنیا ں میدان میں آئیں کہنے لگیں کہ ہم ایسی چھتریاں بنائیں گے جو انسان سن باتھ لینا چاہے،ان چھتریوں کے نیچے آجائے تو اس کو وہ الٹرا وائلٹ ریز نقصان نہیں پہنچائیں گی ۔لہذا اب ڈاکٹر کہتے ہیں کہ جس بندے نے سن باتھ لینا ہو وہ چھتری استعمال کرے۔