گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
کرتے تھے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی کَسَانِی ’’اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے لباس عطا کیا‘‘ اور آگے فرماتے ہیں: مَااُوَارِیْ بِہٖ عَوْرَتِیْ وَاَتَجَمَّلُ بِہٖ فِیْ حَیَاتِیْ (سنن ابن ماجہ) ’’جس کے ذریعے میں اپنے ستر کو چھپائوں اور اپنی زندگی میں اس کے ذریعے سے زینت حاصل کروں‘‘۔ تو اللہ تعالیٰ نے جس بات کا ذکر کیا، نبی کریم ﷺنے اسی بات کا شکر اداکیا۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی چاہت کو اللہ تعالیٰ کے حبیب ﷺنے پورا کیا، تو ہمیں امتی ہونے کی حیثیت سے لباس کو بڑے خیال سے پہننا چاہیے۔اصل لباس : لباس کی اصل قسم کیا ہے؟ ﴿وَ لِبَاسُ التَّقْوٰ ی ذٰ لِکَ خَیْرٌ﴾ ’’ تقویٰ کا لباس یعنی انسان کے اوپر حیا کا لباس ہویہی بہتر ہے‘‘۔ گویا کہ یہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔تقوٰی کالباس کیا ہے ؟ ذرا غور کریں! یہ تقویٰ کا لباس کیا ہے؟ عام لباس ہمارے جسم کے عیب کو چھپاتا ہے۔ جسم کے اندر کہیں پھوڑا ہو، کوئی دانہ ہو، یاجسم پر کوئی جلنے کا نشان ہو، انسان لباس