گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
ابنِ قیِّم رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ آپ ﷺ نے روٹی کو چربی، گھی، سِرکہ اور زیتون کے ساتھ بھی تناول فرمایا۔ (زادالمعاد جلد1صفحہ54)روٹی کتنی بڑی ہونی چاہیے ؟ ایک حدیث کامفہوم ہے کہ روٹی چھوٹی رکھی جائے، اس میں برکت ہوگی۔ (مسند بزار جلد3صفحہ333) روٹی کا سائز بہت زیادہ بڑا نہ کیا جائے۔ ایک جگہ روٹی بنتے ہوئے دیکھی ماشاء اللہ ایسی تھی کہ 8سال کا بچہ اس کو کمبل بنا کے اوڑھ کے سو سکتا تھا۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ روٹی کا چھوٹا ہونا بہتر ہے، سنت کے قریب ترین معاملہ ہے ۔اجتماعیت میں برکت : اب کچھ پراٹھوں کی باتیں بھی ہو جائیں، کیو نکہ کبھی کبھی ناشتے میں پراٹھے کا بھی دل کرتا ہے، تو دیکھیں کہ پراٹھوں کے معاملے میں ہمیں نبی ﷺ کا کیا عمل ملا۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ میری والدہ ام سلیمr نے روٹی پکائی، پھر کہا کہ نبی ﷺ کے پاس جاؤ اور آپﷺ کو دعوت دو۔ فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے پاس گیا اور جا کے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبیﷺ! میری والدہ آپﷺ کو بلاتی ہیں۔ چنانچہ آپﷺ کھڑے ہوئے اور جتنے صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ساتھ تھے، سب کو کہا: چلو بھئی میرے ساتھ چلو۔ فرماتے ہیں: پہلے میں گیا اور امی کو بتایا کہ پوری جماعت آرہی ہے۔ آپﷺ تشریف لائے سب ساتھی بھی تشریف لائے، پھر آپﷺ نے فرمایا: انس! جو کچھ پکاہے اسے لے آؤ۔ ام ِسلیمr نے کہاکہ میں نے صرف آپ ﷺ کے لیے پکایا ہے،اتنا نہیں ہے کہ سارے لوگ کھاسکیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا بھئی! جو کچھ بھی پکایا ہے وہی لاؤ۔ اس کو دستر خوان پر لگوایا۔ پھر نبی ﷺ کے حکم سے دس دس آدمیوں