گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
اگر کسی عورت کو گھر سے نکل کر کہیں جانا ہو تو راستے کے درمیان میں اور مردوں میں گھس کر نہ چلے بلکہ کنارے پر احتیاط سے چلے تاکہ مردوں سے دور رہے۔ عورتوں کی صفیں مسجد میں جدا، عورتوں کا مسجد میں آنا جدا، ہر ہر چیز جدا۔ اور ایک بات سے سمجھنا بہت آسان ہوگا کہ انسان کے لیے نبی ﷺ کے پیچھے نماز سے بڑی نعمت اور سعادت ہو ہی کوئی نہیں سکتی تھی ۔ایک صحابیہ کی خواہش : ایک صحابیہrہیں اُمِّ حمید ساعدیہ r۔ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا: اے اللہ کے نبی ﷺ! میرا دل چاہتا ہے کہ میں مسجد میں آپ کے ساتھ نمازپڑھا کروں۔نبی ﷺ نے فرمایا:ہاں مجھے معلوم ہے، مگرآپ کا ایک کونے میں نماز پڑھنا حجرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے، اور آپ کا گھر کے صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ آپ حجرے میں نماز پڑھ لیں، اور آپ کا محلے کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ آپ گھر کے صحن میں پڑھ لیں اور محلہ کی مسجد میں نماز پڑھ لینا بہتر ہے کہ آپ جامع مسجد میں نماز پڑھنے آئیں یعنی میرے پیچھے نماز پڑھیں۔ (مسند احمد) نبی ﷺ نے اپنے پیچھے نماز پڑھنے سے بھی منع فرمایا کہ دیکھو! تمھارے لیے بہتر یہ ہے کہ گھر کی تنہائی میں نماز پڑھو۔ اب نماز کے لیے اختلاط کی اجازت نہ رہی۔عورتوں کے لیے حج و عمرہ میں بھی احتیاط : نبی ﷺ کے زمانے میں جب حج اور عمرے کا سلسلہ ہوتا تھا تو عورتیں طواف بھی الگ کیا کرتیں تھیں، مرد الگ کیا کرتے تھے۔ عورتیں کناروں کناروں پر کرتی تھیں۔