گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
بچائے ،یہ چیز بہت ضروری ہے اور یہ چیز پھر اللہ والوں کی صحبت میں رہ کر ، ذکر کی کثرت کر کے پھر حاصل ہوتی ہے، گھر بیٹھے نہیں ملے گی اور ہمارے سلف صالحین ان دونوں چیزوں سے بری تھے۔دو سوالات اور انکے جوابات : اب یہاں دو سوال دل میں پیدا ہوتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ نبی کریم ﷺ، صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ یہ حضرات اور دوسرے صحابہ حضراتjبہت عام اور معمولی قسم کا کپڑا استعمال کرتے تھے، اس کی کیا وجہ ہے؟ علماء نے اس کے بارے میں فرمایا کہ دیکھیں! ان لوگوں کے پاس جتنا مال آتا تھا، کبھی لاکھوں کے حساب سے آتا تھا تو یہ سارا صدقہ کر دیتے تھے کیونکہ یہ جانتے تھے۔ ﴿مَا عِنْدَکُمْ یَنْفَدُ وَ مَاعِنْدَ اللہِ بَاقٍ﴾ (النحل:96) ’’جو تمہارے پاس ہے ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے، باقی رہے گا‘‘۔ جو ہمارے پاس رہ گیا یہ ختم ہو جائے گا، فنا ہو جائے گا۔ جو اللہ کے پاس رہے گا وہ باقی رہے گا، تو وہ باقی رہنے والے مال کو پسند کرتے تھے لہذا سب صدقہ کر دیتے تھے، غریبوں کو دے دیا کرتے تھے۔ ایک وجہ تو یہ تھی کہ جتنا مال آتا سب اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا کرتے تھے۔ دوسری وجہ کیا تھی کہ یہ حضرات کون تھے؟ یہ تمام مخلوق کے مرجع تھے، سب لوگوں نے ان کی طرف متوجہ ہونا تھا۔ نبی ﷺ پوری کائنات کے لیے مرجعِ خلائق ہیں۔ تو آپﷺ نے ہلکا کپڑا پہن کے امت کے غریبوں کو تسلی دی کہ دیکھو! تمھارے نبیﷺ