گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک درزی نے آپ ﷺ کی دعوت کی میں بھی ساتھ گیا۔ انہوں نے آپ ﷺ کی خدمت میں جو کی روٹی اور ایسا شوربہ پیش کیا جس میں لوکی یعنی گھیا تھا تو میں نے آقا ﷺ کو دیکھا کہ پیالے کے اطراف میں تلاش کرکرکے لوکی کھارہے تھے، چنانچہ اس دن سے مجھے بھی گھیا محبوب ہوگیا۔ اب محبت رسول ﷺ تو یہ ہے کہ اتنی باتیں سن کر یہ چیزیں ہمیں بھی محبوب ہونی چاہئیں۔ ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہےکہ لوکی یعنی گھیا سے عقل کی زیادتی ہوتی ہے۔ اس میں ایسی خوبی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت یونس ﷺ کی پرورش اسی درخت کی بیل کے نیچے کی۔ نیز حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ اپنے سے کم تر کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے، اس میں کسی قسم کا کوئی عارمحسوس نہیں کرنا چاہیے، نیز یہ کہ لوکی سے رغبت رکھنا سنت ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ نگاہ کو بھی تیز کرتی ہے اور دماغ کو گرم کرتی ہے اور دل کو نرم رکھتی ہے۔ اللہ اکبر! (مواہب جلد4صفحہ333) لوکی غم کا علاج ہے سبحان اللہ! آپﷺ نے امی عائشہr سے فرمایا کہ جب تم شوربہ پکاؤ تو اس میں لوکی زیادہ ڈال لو یہ غمگین دل کو طاقت پہنچاتی ہے۔ (سیرۃ صفحہ 33،مسند احمد،شرح مواہب جلد4صفحہ333)چقندر : ایک سبزی جسے چقندر کہتے ہیں، یہ کھانا بھی سنت ہے۔ حضرت ام منذرr فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ میرے گھر تشریف لائے ہمارے یہاںکھجور کے خوشے آویزاں تھے، چنانچہ آپﷺ تناول فرمانے لگے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی ساتھ تھے، آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو روک دیا کہ ابھی تم کو بیماری سے افاقہ ہوا ہے اور تم ابھی فی الحال کھجور نہ کھاؤ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ بیٹھے رہے اور آپ ﷺوہ کھجور کے خوشے اٹھا کے کھاتے رہے،