گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
اس کا بچہ گم ہوگیا ہے جسے وہ دیوانوں کی طرح تلاش کررہی تھی۔ آقا کی نظر اس کے سر پر پڑی۔ اس کے سر پر چادر نہیں تھی تو نبی ﷺ نے اپنی نبوت کی چادر دے کے صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے یہ فرمایا! جائو اور اس کو چادر اوڑھا دو۔ صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبیﷺ! کافرہ عورت ہے ۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا: بیٹی بیٹی ہوتی ہے چاہے کافر کی کیوں نہ ہو، اس کے سر پر چادر ہونی چاہیے۔ تو نبی ﷺ نے نبوت کی چادر دے کر پاک چادر دے کر ایک کافرہ عورت کے سر کو ڈھانپا۔ تو آج اگرہم دوسروں کے سروں کو ڈھانپنے کی کوشش کریں۔ اپنے سر کو بھی ڈھانپنے کی کوشش کریں تو یقینا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں رحمتیں ملیں گی۔حضرت مفتی شفیعرحمہ اللہ کا جواب : اب کچھ لوگ ایک جملہ بول دیتے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ جی لباس سے کیا ہوتا ہے؟ ہم جو مرضی لباس پہنیں اس میں ایسی کونسی بات ہے۔ یہی سوال ایک مرتبہ حضرت مفتی شفیع رحمۃ اللہ علیہ سے ایک جج صاحب نے کیا۔ یہ وکیل لوگ ذرا نکتے بھی نکالتے ہیں، تو انہوں نے نکتہ نکالا کہ حضرت یہ لباس سے کیا ہوتا ہے۔ اگر ہم لباس کوئی بھی پہن لیں تو اس سے کیا فرق پڑے گا؟ تو مفتی صاحب نے بڑا پیارا جواب دیا۔ فرمانے لگے کہ کل جب آپ عدالت تشریف لائیں گے اور جج کی کرسی پر بیٹھیں گے تو لباس بے شک اپنی اہلیہ محترمہ کا پہن کے آجائیے گا پھر پتا چل جائے گا کہ لباس سے کچھ ہوتا ہے یا نہیں؟ہر شعبے کا یونیفارم : آج ذرا غور کریں! وکیل اپنے لباس سے پہچانا