گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
رہے ،بالکل خاموش بیٹھا رہے گا تو وہ نہیں کھا سکیں گے۔تو ان کو وحشت نہ ہونے دیں، بے تکلفی کا ماحول رکھے تاکہ وہ خوش ہو کر رغبت کے ساتھ زیادہ کھائیں۔ اور یہ بتایا کہ مہمان کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا جائے تاکہ وہ اپنی آمد پر افسوس نہ کرے،نالاں نہ ہو،ایسا نہ ہو کہ وہ محسوس کرےکہ جب سے میں آیا ہوں تو ان کے اوپر مصیبت بن گئی ہے۔ اپنی طرف سے ان کو خوشی کا احساس دلائے کیونکہ اللہ تعالیٰ جس سے راضی ہوتے ہیں اس کے گھر میں مہمان بھیجتے ہیں یہ حدیث ہے۔ اور مہمان جب آتا ہے، کھانا اپنے نصیب کا کھاتا ہے اور میزبان کے گناہ سمیٹ کے لے جاتا ہے۔ تو انسان خوش ہو کہ یہ مہمان آیا ہے، میرے گناہ آج معاف ہو جائیں گے۔ اللہ مجھ سے خوش ہو جائیںگے، میرے گھر میں برکتیں آئیں گی ان چیزوں کو سوچے گا تو مہمان کے آنے سے دل خوش ہوگا۔ مہمان کو بھی بتایا کہ دسترخوان پر سے کوئی چیز دوسروں کو نہ دے۔ مثلا کوئی مانگنے والا آگیا تو اسے دے دیا، ایسا کرنا ٹھیک نہیں کیونکہ یہ مالک نہیں ہے۔ اور مہمان کو چاہیے کہ کھانے کی کمی یا نا مناسب بات کا میزبان سے ذکر نہ کرے کہ کہیں اس کو شکایت سمجھ کر اس کا دل رنجیدہ نہ ہو۔مہمان کا رات میں قیام کا ارادہ : مہمان نے اگر رات کو قیام کرناہو، رات کوگھر میں رکنا ہو تو میزبان کو چاہیے کہ مہمان کے لیے راحت کے جو انتظام ہیں وہ تو ضرورکرے کہ لائٹ یہاں سے بند ہوگی،یہاں سے کھلے گی، اوربیت الخلاء کااسکو راستہ بتائے قبلے کا رخ اسکو بتائے کہ قبلہ ایسے ہے، اس کو ایک جائے نماز بھی دے دے، نماز پڑھنے کی جگہ بھی بتا دے کہ ایسے ایسے ہے ساری چیزیں اس کو بتادیں تاکہ اس کو رات میں پریشانی نہ ہو، وہ پریشان نہ