گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
آپﷺ نوش فرما رہے تھے ۔(سیرت صفحہ 321،مواہب جلد4صفحہ340)ایک بڑی حکمت کی بات : پھلوں سے متعلق حکمت کی بڑی بات ہمیںنبی ﷺ کی زندگی میں ملتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ آپﷺ اپنے علاقے کے پھلوں کو کھاتے تھے جب ان کا موسم ہوتا تھا۔ یہ اللہ کی شان ہے اور اللہ کی رحمت ہے اپنے بندوں پر کہ اللہ تعالیٰ نے پھلوں میں ہر جگہ کے بندوں کے مزاج کی رعایت رکھی ہے ، جیسا عربوں کے لیے اللہ تعالی نے کھجور پیدا کی تو وہاں والوں کے لیے کھجور زیادہ نافع ہے۔ اب ہمارے لیے جیسے گرمی کا موسم ہے تو آم کھانا چاہیے۔ جو بھی سیزن کا پھل آئے اسکو کھانا چاہیے کہ اس علاقے والوں کے لیے اس کے اندر خیر ہوتی ہے ۔ اور اللہ رب العزت نے اس کی تقسیم ہی ایسے کی ہے کہ جس پھل کو جس علاقے میں اگایا جاتا ہے وہ ان علاقے والوں کے لیے بہت خیر کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اسی طرح سبزی کے اندر بھی یہی اصول اپنایا جائے گا کہ جن دنوں کے اندر جو سبزی آرہی ہواسے کھانا سنت ہے تو سیزن کا فروٹ کھانا، اپنے علاقے کاپھل کھانا بھی سنت ہے اور صحت کے اعتبار سے بھی بہترین ہے۔ (مواہب جلد 4صفحہ 340)موسم کا پہلا پھل اور آپﷺ کا عمل : پھلوںکے بارے میں نبی ﷺ کی ایک مبارک عادت یہ تھی کہ جب آپ ﷺ کے پاس موسم کا پہلا پھل آتا تو آپﷺ اسے بوسہ دے دیتے، کبھی کبار آنکھوں سے بھی لگا دیتے اور پھر یہ دعا مانگتے: