گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پوری ہو میری ہی مرضی چلے یہ بالکل بھی ٹھیک نہیں۔ کتنے ہی شوہر ایسے ہیں کہ بیویاں روتی ہیں کہ ہم نے اتنی محنت سے کھاناپکایا اور صاحب نے منہ بنا لیا۔یہ بھی نہ سوچا کہ اگر بدترین لوگوں میں شامل ہوگئے تو کیا ہوگا۔ تو ہر وقت اپنی مرضی کا کھانا کہ یہ کیوں نہیں پکایا، وہ کیوں نہیں پکایا؟ تو اسلام نے ایسی تعلیم نہیں دی۔ اس میں احتیاط کی ضرورت ہے، اپنے آپ کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے اکابرین ایسے بھی گزرے کہ کھانا اچھا پکتا تھا تو اس میں پانی ڈال دیتے تھے کہ نفس کو لذتیں کیا دینی ہیں۔ تو ہم پانی ڈالنے کو تو نہیں کہتے کہ آپ پانی ڈالیں لیکن اتنا ضرور کہتے ہیں کہ جو گھر میں پک جائے اس کو کھالیں، اعتراض نہ کریں۔ اور کبھی مرضی کا پکوالیں چلو ٹھیک ہے، لیکن کبھی جو حاضر ہو آپ کی پسند کا نہیں وہ بھی اختیار کریں۔ اور بہترین بات تو یہ ہے جس طرح سنتوں میںپیچھے ماشاء اللہ تفصیل سے بیان ہوا کہ آقا ﷺ کو کیا کیا پسند تھا، ہم انہیں چیزوں کو اپنی پسند بنالیں تو ان شاء اللہ ہماری زندگی بھی سنت کے مطابق گزر جائے گی۔قیامت کے دن کے بھوکے لوگ : ایک صحابی فرماتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ کو ایک مرتبہ بہت شدید بھوک لگی اور کھانے کو کچھ بھی نہیں تھا۔ نبی ﷺ نے اپنے مبارک پیٹ پر پتھر باندھ لیا اور فرمایا: کتنے لوگ ایسے ہیں جو اس دنیا میں لذیذ کھانے اور نازو نعمت میں لگے رہتے ہیں قیامت کے دن وہ بھوکے بھی ہوں گے اور قیامت کے دن ننگے بھی ہوں گے۔ اور آگے فرمایا کہ کتنے ایسے لوگ ہیں جو اپنے نفس کی خواہشات کو پورا کرنے والے ہوں گے۔ اور فرمایا کہ کتنے ایسے لوگ ہیں جو اپنے نفس کو ذلت کے لیے تیار کررہے ہوں گے یعنی کہ دنیا میں اپنی خواہشاتِ نفس کا اکرام کرتے ہوں حقیقت میں وہ اپنے نفس کو ذلیل کررہے ہوں گے۔ اور کتنے لوگ ایسے ہوں گے جو نفس کی تذلیل کرنے والے ہوں اور حقیقت میں وہ