گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
پھر تا رہے۔ جو آپ نے اہتمام اس کے لیے کرنا ہے وہ سارا کرنے کے بعد اسکو لائٹ کا آن، آف ہونا، بیت الخلاء آنے جانے کا طریقہ بتانا ،اس کے لیے نماز کی جگہ کا بتانا،قبلے کے رخ کا بتانا،اور ضرورت کی چیزوں کو سامنے رکھنا بہت اچھی بات ہے تاکہ مہمان کو وحشت نہ ہو، پریشانی نہ ہو۔ (سفر نامہ امام شافعی ،اسوۃ الصالحین،احیاء العلوم)،(شمائل کبریٰ،جلد1،صفحہ162)مہمان کو رخصت کیسے کریں ؟ اسی طرح جب مہمان جانے لگے تو حضور پاک ﷺکا مبارک طریقہ یہ ہے کہ جب مہمان گھر سے جانے لگے تو کچھ دور تک یا گھر کے دروازے تک ان کے ساتھ جائے۔اب اس میں دو نیتیں ہو سکتی ہیں: ایک نیت تو یہ کہ ایسا نہ ہو کہ واپس ہی آجائے میں اس لیے چھوڑنے جا رہاہوں ،یہ تو مذاق کی بات ہوگئی۔ لیکن سنت یہ ہے کہ میزبان، مہمان کو دروازے تک چھوڑنے جائے یاجہاں تک بے پردگی نہ ہو۔ اگر عورتیں ہیں تو ان کے لیے سنت نہیں ہوگی کہ باہر مین گیٹ تک چھوڑنے جائیں، بس تھوڑا سا آگے چل لیں کہ بے پردگی بہر حال کسی صورت نہ ہو کہ وہ اللہ کا حکم ہے وہ نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ اسی طرح فرمایا کہ مہمانوں کو چاہیے کہ میزبان اور اہل خانہ ہی کی اجازت سے گھر سے باہر جائیں۔ میزبان کو چاہیے کہ مہمانوں کو خندہ پیشانی سے رخصت کرے۔ اسی طرح مہمان حضرات بھی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے خوشی خوشی رخصت ہوں اور اگر میزبان سے کوئی کوتاہی وغیرہ ہو جائے تو مہمان اسے درگزر کر دے اس کا ذکر نہ اس وقت کرے نہ بعد میں جا کے کرے۔اورمہمان میزبان کے یہاں سے کھانا بغیر ان کی اجازت کے نہ لے کر جائے۔ اور میزبان بھی خوشی کے ساتھ رخصت کرے اورجو مہمان