گلدستہ سنت جلد نمبر 1 |
|
کے درخت کا گوند کھا رہے تھے ۔ (بخاری جلد2صفحہ819،سیرت جلد 7صفحہ322)پیلو کا درخت : اسی طرح حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ہم کسی جگہ پر تھے اورپیلو (ایک درخت) کو توڑ کر کھا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کالی کالی توڑنا، تو ہم نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے بکریاں چرائی ہیں۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ ہاں، کوئی نبی ایسا نہیں جنہوں نے بکریاںنہ چرائی ہوں یعنی تمام انبیاءf نے بکریاں چرائی ہیں اور میں نے بھی بکریاں چرائی ہیں ۔ نبی ﷺ کے بارے میں آیا ہے کہ آپ نے پیلو نوش فرمایا، پیلوکے درخت کی ایک چیز ہوتی ہے اسکو نبی ﷺ نے کھایا ۔ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا کہ ابتدائے اسلام میں جب تنگی تھی اور وسعت نہیں تھی اس وقت نبی ﷺ نے اسکو استعمال فرمایا ، لیکن جب اللہ رب العزت نے وسعت عطا فرما دی پھر آپﷺ نے اس چیز کو نہیں کھایا ۔زیتون : اسی طرح اگلی چیز ہے زیتون۔ یہ بھی بہت بڑی نعمت ہے،اور قرآن مجید کے اندر اللہ رب العزت نے اس کی قسم کھائی: وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ (التین:1) ’’قسم ہے زیتون کی ‘‘۔زیتون کے متعلق آپﷺ کے ارشادات : زیتون کے بارے میں عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ زیتون